Mulana Sahab Choron Nahi Awam Kay Imam Banain

مولاناصاحب۔۔چوروں نہیں عوام کے امام بنیں

مولاناآرہاہے۔۔یہ الفاظ اورنعرہ سن کرہمیں جماعت اسلامی کے مرحوم امیرقاضی حسین احمدصاحب یادآنے لگتے ہیں۔۔ قاضی صاحب بھی نہ صرف اپنی ذات۔۔صفات اورکمالات میں ایک بہت بڑے مولانافضل الرحمن تھے بلکہ قاضی صاحب تواپنی عضب کی آنکھوں اورشیرجیسی دھاڑکے باعث مولاناسے بھی دوقدم آگے تھے۔۔ اسی لئے تونہ صرف اس وقت جماعت اسلامی والے سیاسی مخالفین پررعب اوردبدبہ جھاڑنے کیلئے یہ نعرہ مستانہ بلندکرتے کہ قاضی آرہاہے بلکہ بڑے سے بڑے اورقدآورسیاستدانوں کوبھی اس زمانے میں جب کسی حکمران کوڈراناہوتایاکسی ظالم سے ٹکرلینی ہوتی تووہ بھی،،ظالمو قاضی آرہاہے،،کے نعرے بلندکرکے پھر سکھ کاسانس لیاکرتے تھے۔ مرحوم قاضی حسین احمدکی طرح مولانا فضل الرحمن کی صلاحیتوں۔۔ سیاسی بصیرتوں۔۔ جرات۔۔ بہادری اوربے باکی کابھی ہمیں کوئی انکار نہیں۔ قاضی صاحب کی طرح پاکستان کی سیاست میں مولاناکابھی ایک بڑانام ہے بلکہ اس وقت توسوائے حکمران اتحادکے مولاناصاحب ہمارے سارے سیاسیوں کے امام بھی ہیں۔۔،، مولانا آرہا ہے،، اس جملے اورنعرے پر جھومنے۔۔ اچھلنے اورکودنے والے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی طرح مولاناکے آنے کی خوشی میں اکثر اوقات تو ہمارے جیسے گنہگار بھی جھومنا، کودنا اور اچھلنا شروع کر دیتے ہیں۔۔ کیونکہ ایک عالم۔۔ مولانا اور مفتی زندگی کے ہرمیدان میں ہماری امامت کریں اس سے بڑھ کرہمارے جیسے گناہگاروں کیلئے اور خوشی کیا ہو سکتی ہے۔۔؟ ہماری تودعاہے کہ اللہ کرے کہ اللہ سے ڈرنے اور حشروقبرکے انجام وعذاب سے اپنے ضمیر کو ہر وقت ڈرانے اور جھنجھوڑنے والا کوئی بھی مولاناہم سب کا سیاسی،مذہبی اورانتظامی سمیت ہرمیدان میں ہمارا امام




رہے کیونکہ اللہ سے ڈرنے والاکوئی بھی مولاناچاہے کتناہی بڑا گناہ گارکیوں نہ ہو۔۔وہ پھربھی ہمارے ان سیاسیوں سے ہزارنہیں لاکھ درجے بہترتوہوگا۔۔موجودہ صورتحال کوہی آپ دیکھ لیں۔ عمرانی حکومت نے تواپنے ہرسیاسی مخالف کوچوری اورکرپشن کیسز میں اندر کیا مگر ایک مولانا ایسا بچا ہے جو عمران خان سے بھرپور مخالفت اور ہائی درجے کی سیاسی دشمنی کے باوجود آج تک کسی چوری وکرپشن کیس میں اندر نہیں ہوا۔۔ جنہوں نے اپنے ایک ایک سیاسی مخالف کو چن چن کر نیب کے دربار میں پیش کیا۔۔ جنہوں نے پیپلزپارٹی کے جیالوں کو معاف کیا اور نہ نواز شریف کے پروانوں کو چھوڑا۔۔ مولاناپرچوری چکاری اورلوٹ مارکے ذرہ بھی اگرکوئی چارجزہوتے توکیا۔۔؟وہ مولاناکو کبھی اس طرح چھوڑتے۔۔؟ہم یہ نہیں کہتے کہ مولاناکہیں دودھ کادھلاہواہے یاکوئی فرشتہ ہے۔۔مولانانے لسی بھی پی ہوگی۔۔پلاٹ بھی لئے ہونگے۔۔اپنی گاڑیوں میں ڈیزل اورپٹرول بھی ڈالاہوگا۔۔لیکن یہ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ایک عام ایماندارسیاستدان نے لوٹ مار۔۔ کرپشن۔۔ جھوٹ اورفریب کے ذریعے اس ملک اور قوم کو جتنا نقصان پہنچایا اتنا نقصان مولانا فضل الرحمن کیا۔۔؟ ایک چاپلوس اور درباری مولوی نے بھی کبھی نہیں پہنچایا ہو گا۔۔ مولوی لاکھ برا سہی۔۔ ا س کے دل میں پھربھی اللہ کاخوف کہیں نہ کہیں موجود ہوتا ہے۔۔ وہ اتنا ظالم اور برا نہیں ہوتا۔۔ جتنے ہمارے یہ سیاسی فرشتے برے اور ظالم ہوتے ہیں۔۔ بہرحال اس ملک میں،، مولانا،، کیلئے پہلے نہ کوئی جگہ تھی اورنہ اب ہے۔۔ مولانافضل الرحمن آج جس پی ڈی ایم نامی جماعت کے امام بنے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس جماعت میں وہ وہ لوگ اور چہرے شامل ہیں جنہوں نے مولانا کو امامت۔۔ خطابت اورکتابت سے زیادہ کہیں اورکبھی برداشت نہیں کیا۔۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مولوی کی دوڑمسجدتک جیسے جملے اورالفاظ متعارف کرائے یاایجادکئے۔۔یہ مشکل وقت میں مولاناکے بچے ضروربنتے ہیں لیکن بلاٹلنے اورآفت کے گزرنے پرپھریہ مولاناکوبچہ بنانے سے دریغ نہیں کرتے۔۔یہ وہ لوگ ہیں جونیت توامام صاحب کے ساتھ باندھتے ہیں لیکن پھر مولانا صاحب کوسجدے میں چھوڑکرپیچھے سے نو دو گیارہ ہوجاتے ہیں۔۔ خودجس وقت یہ ظلم وستم کرتے ہیں اس وقت ان کومولانایادنہیں رہتے لیکن جب ان کی دم پرکوئی زورسے پاؤں رکھتاہے توپھران کو فوراً مولانا یاد آجاتے ہیں۔۔ ماناکہ عمران خان کی حکومت اس وقت ایک ناکام اورظالم حکومت کے طورپرسامنے آئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ مولاناآرہاہے کے نعرے لگانے اورمولاناکی اقتداء میں حکومت کاجنازہ پڑھانے کے خواب دیکھنے والے ان سیاسی مقتدیوں نے پچھلے 71سالوں میں کونسی کامیاب حکومت کی ہے۔۔؟

کہتے ہیں کہ باڑے میں جوکٹابڑاہواس کے پھردانت نہیں گنے جاتے۔۔وزیراعظم عمران خان کی طرح یہ سب بھی مولاناکونہ پہلے کبھی برداشت کرنے کیلئے تیارتھے اورنہ ہی آئندہ کبھی ہوں گے۔۔ مولاناسے پیاراوریہ الفت بس مفادات تک ہی ہے۔۔ جس دن ان کاکام نکل جائے گا۔دیکھنااس دن یہ اپنی صف سے مولاناکوبھی نکال دیں گے۔۔آج یہ نعرے لگارہے ہیں کہ مولاناآرہاہے۔۔کل جب ان کی عمران خان اورنیب کی ان پیشیوں سے جان چھوٹے گی پھریہ کہیں گے کہ مولاناآنہیں رہابلکہ مولاناجارہاہے۔۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا۔۔یہ اقتدار۔۔یہ دولت اوریہ شہرت کہیں صرف ان کے لئے ہے۔۔کوئی مولوی ملک کاصدربنے،وزیراعظم بنے یاوزیراورمشیربنے۔۔یہ نہ پہلے ان کومنظورتھااورنہ یہ آج ان کوقبول ہوگا۔۔

Leave a Reply