Toyota Kay Associates Engineer Kay Liay Angreezi Zarae Taleem

ٹیوٹا کے ایسوسی ایٹ انجینئر کیلئے انگریزی ذریعہ تعلیم 

صوبے میںفنی تعلیم اور ووکیشنل تربیت کیلئے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا)مرکزی حیثیت کا حامل ادارہ ہے 1999ء میں قائم کئے جانے والے اس ادارے میںبہت کچھ کرنے کی گنجائش موجود ہے ہمارے ہاں فنی تعلیم اور ووکیشنل تربیت یافتگان کو معاشرے میں بہت زیادہ پذیرائی بھی حاصل نہیں ہے ہاتھ سے کام کرنے والوں کو معاشرتی سطح میں بہت اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ہے بہت سے نوجوان اپنے اپنے فن میں بہت ماہر ہونے کے باوجود جاب مارکیٹ میں اپنے آپ کو بہتر انداز میں پیش نہیں کر سکتے ہیں نتیجتاً وہ بہتر روزگار کے مواقع حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں یہی مسئلہ انہیں بیرون ممالک میں روزگار کے حصول میں بھی پیش آتا ہے روزگار کی عالمی منڈی میں ہمارے ہنر مند بھارتی و بنگلہ دیشی ، سری لنکن اور دیگر ہنر مندوں سے پیچھے اسلئے رہ جاتے ہیں کہ وہ آجرو ں کے ساتھ کمیونیکیٹ نہیں کر سکتے ہیں جب مقابلے میں دوسرے ممالک کے ہنر مند اپنی ابلاغی صلاحیتوں کے باعث بہتر مقام و مرتبہ حاصل کر لیتے ہیںایسے ہی معاملات کو دیکھتے ہوئے ٹیوٹا نے ،ٹیوٹا کے چیئر مین علی سلمان صدیق نے ایک حکم نامے کے ذریعے ڈپلومہ آف ایسو سی ایٹ انجینئر (DAE) پروگرامز کے لئے 2020-21سے انگریزی ذریعہ تعلیم نافذ العمل قرار دے دیا ہے ۔پنجاب بھر میں ٹیوٹا کے زیر انتظام ٹیکنالوجی کالجز میں تین سالہ ڈپلومہ کورسز کیلئے ذریعہ تعلیم انگریزی ہو گا ۔ ابتداء میں ڈپلومہ کے لئے ذریعہ تعلیم انگریزی ہی تھا جیسے 80کی دہائی میں اردو کر دیا گیا جس کے منفی اثرات دیکھنے میں آئے اس لئے دوربارہ انگریزی کر دیا گیا ہے ْچیئر مین ٹیوٹا نے یہ قدم ٹیوٹا مینجمنٹ ،ماہرین ،اساتذہ ٹیکنالوجسٹس اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد اٹھایا ہے ۔مشاورت کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ پڑھائے جانے والے علوم اور سکھائے جانے والے فنون کا نصاب زیادہ تر انگریزی زبان میں ہے ٹیکنیکل علوم و فنون کی تمام اصلاحات انگریزی زبان میں ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی اور سائنس کی ترویج اور ترقی کا سہرہ اقوام مغرب کے سر جاتا ہے اور ان کی زبان انگریزی ہے اس کے علاوہ دیگر زبانوں میں موجود مواد بھی انگریزی زبان میں منتقل کیا گیا ہے ہم ابتدائی معلومات حاصل کرنا چاہیں یا اعلیٰ فنون و علوم کے ماخذ ،سب کچھ انگریزی زبان میں ہی ملے گا ۔اسلئے ڈی اے ای کے لئے ذریعہ ابلاغ /تعلیم بھی انگریزی ہی ہونا چاہیے ۔مشاورت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا کہ بیرون ممالک ملازمتوں کے حصول کے وقت ہمارے تربیت یافتہ ہنر مند بھارت ،بنگلہ دیش، سری لنکن، فلپائن وغیرہ سے تربیت یافتگان کے مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ ہمارے ہنر مندو ں کی ابلاغی صلاحتیں دیگر ممالک سے آنے والے ہنر مندوں سے کمزور اور پست ہوتی ہیں۔ فنی اعتبار سے انکے برابر بلکہ ان سے بہتر صلاحیت رکھنے کے باوجود اگر ہمارے ہنر مند بہتر ملازمتیں حاصل نہیں کر پاتے اس کی وجہ اس کے علاوہ اور نہیں ہوتی ہے کہ ان کی اپنے آپ کو بیان کرنے اور پیش کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے مشرقِ وسطیٰ اور دیگر ممالک جہاں ہنر مندوں کی ضرورت ہوتی ہے وہاں ذریعہ ابلاغ ،انگریزی ہوتا ہے پورے مشرق ِوسطیٰ میں ہی دیکھ لیں عربی اور انگریزی ہی دو اہم ابلاغی زبانیں ہیں جو بولی اور سمجھی جاتی ہیں اسلئے ضروری سمجھا گیا ہے کہ ٹیوٹا اپنے تربیت یافتگان اور ہنر کاروں کی مارکیٹ میں پذیرائی اور روزگار کے بہتر مواقع ہم پہنچانے کیلئے انگریزی کو ذریعہ تعلیم بنا دیا جائے اس طرح جب وہ تین سال تک انگریزی میں سننے ، پڑھنے ،لکھنے اوربولنے کے عمل سے گزریں گے تو ان کی نہ صرف اس زبان سے شناسائی ہو گی بلکہ اپنا مافی الضمیر بیان کرنے میں بھی آسانی محسوس کریں گے ۔ کیونکہ ڈپلومہ ہولڈرز نے انجینئر نگ کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ایف سی اور اے لیولز کے طلبہ کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوتا ہے اس لئے انگریزی ذریعہ تعلیم کے باعث انکی مقابلے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا انگریز زبان میں تدریس کے ذریعے ڈپلومہ ہولڈرز کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا ۔اس حوالے سے اساتذہ کی خصوصی تربیت کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے تا کہ وہ نئے سسٹم اور ماحول کے مطابق اپنے آپ کو تیار کریں اور پھر ہنر مندوں کی بہتر رہنمائی کے ذریعے نئے نظام کے مطلوب نتائج حاصل ہو سکیں ۔




Leave a Reply