Salamati Council Mai 1 Maah Ki Sadarat

سلامتی کونسل میں ایک ماہ کی صدارت

اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف ایک بیان نے بھارت کو چیں بہ جبیں کر دیا ہے ۔او آئی سی کی طرف سے اس بیان کے جواب میں بھارتی وزرات خارجہ کے ترجمان نے اریندم باگچی نے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے او ر او آئی سی کو اس معاملے پر بات کرنے کا حق نہیں۔ او آئی سی نے کوئی نئی بات نہیں کی تھی یہ کشمیر کی اصل تصویر دکھانے کی کوشش ہے ۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو انسانوں اور انسانیت کی قتل گاہ بنا دیا ہے۔ماضی میں یورپی ادارے اور آزادذرائع ابلاغ بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے رہے ہیں ۔خود بھارت کا باضمیر طبقہ بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتا رہا ہے۔چند دن پہلے بھارت ایک ماہ کے لئے اقوام متحدہ کا صدر بن گیا ہے۔ ایک ماہ بعد بھی دسمبر 2022 تک بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن رہے گا۔اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ترومورتی نے یہ منصب سنبھال لیا ہے۔سلامتی کونسل کی صدارت حروف تہجی کے اعتبار سے مختلف ملکوں کے حصے میں آتی ہے ۔اسی اصول کے تحت یہ منصب ایک ماہ کے لئے بھارت کے حصے میں آیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالحفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان سلامتی کونسل کے صدر کوکشمیر پرعالمی ادارے کی قراردادوں پر عمل درآمد کی یاد دہانی کرائے گا۔ توقع ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ضوابط اور اقدار کی پابندی کرے گا۔ بھارتی نمائندے نے صدر بنتے ہی افغانستان پر ایک کانفرنس منعقد کرکے پاکستان پر تنقید کروائی اور افغانستان کا نمائندہ اس کام میں بھارت کا معاون تھا ۔ کانفرنس میں پاکستان کو اپنا موقف پیش کرنے اور اپنی صفائی پیش کرنے کی اجازت ہی نہیں دی گئی ۔صرف افغان نمائندے کو پاکستان کے خلاف چارج شیٹ پڑھنے کا موقع فراہم کیا۔قندھار میں را کے افسروں کے جوتے چھوڑ کر بھاگنے کا بدلہ بھارت نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے پاکستان کو باہر رکھ کرلیا ۔ایک ماہ کی صدار ت ملی تو اس کا استعمال بھی یوں کیا کہ جیسے بندر ماچس کا استعمال کرتا ہے اگر مستقل رکنیت کا خواب پورا ہوجائے تو اس کے بعد کیا رویہ ہوگا اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ایک ماہ کی صدارت کی صدارت کے پہلے روز ہی بھارت نے اپنی اصل ذہنیت دنیا پر آشکار کی۔ یوں تو بھارت کا سلامتی کونسل کا صدر بننا رسمی کارروائی ہے مگر بھارت حقیقت میں اس منصب کا رسمی طور پر بھی اہل نہیں۔بھارت نے تہتر برس سے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے جو
سلو ک روا رکھا ہے اس کے بعد بھارت اس عالمی ادارے میں کسی ذمہ داری کا اہل نہیں ۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حیثیت مشاورتی ہی سہی مگر بھارت کو ان قراردادوں پر عمل کرکے ایک ذمہ داری عالمی ملک کا ثبوت دینا چاہئے تھا مگر جو کچھ ہو اس کے قطعی برعکس ہے۔بھارت خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گیا ۔اقوام متحدہ کی تمام کارروائیوں میں بھارت شریک رہا ۔بھارت نے عالمی ایوان میں رائے شماری کا اصول بھی تسلیم کیا اور اس اصول پر عمل درآمد کی بار بار یقین دہانی بھی کروائی۔اس کے بعد بھارت اپنے موقف اور وعدوں سے مکرتا چلا گیا۔بھارت نے اقوام متحد ہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی بجائے ان قراردادوں کو بے اثر اور بے جان بنانے کے لئے
اپنے زیر قبضہ علاقوں کی زمینی حقیقتوں کو تبدیل کرنے کا طویل کھیل شروع کیا اور پانچ اگست کو اس راہ پر آخری چھلانگ لگا لی ۔بھارت نے کنٹرول لائن پر تعینات اقوام متحدہ کی فوجی مبصرین سے مسلسل ہتک آمیز اور ناروا رویہ اپنایا ہوا ہے ۔اس پس منظر میں تو بھارت کو اس منصب کے لئے ایک ماہ تو کیا ایک منٹ کے لئے اہل نہیں ہونا چاہئے تھا مگرعالمی نظام کی کج ادائیوں کے بھی کیا کہنے ہیں ۔جہاں طاقتور قانون کا مکڑی کا جالا توڑ کر نکل جاتا ہے مگر کمزور مچھر اس جالے میں پھنس جاتا ہے۔اب پاکستان نے سلامتی کونسل کے نئے نویلے صدر کو کشمیر میں اس کی ذمہ داریاں یاد دلانے کا درست اور جائز فیصلہ کیا ہے ۔وقت ضائع کئے بغیر پاکستان کے مستقل مندوب کو سلامتی کونسل میں پانچ اگست کے دوسال ہونے کے تناظر میں یہ مسئلہ اُٹھانا چاہئے اور ادارے کو اپنی کرم خوردہ فائلوں میں دبی قراردادوں کی طرف متوجہ کرنا چاہئے دیکھنا یہ ہے کہ سلامتی کونسل کا صدر اپنے نئے منصب کا خیال رکھ کر جواب دیتا ہے یا اس منصب پر پہنچ کر بھی بھارت کے مستقل مندوب اور ہندوتوارویے اور سوچ کو اپنا تا ہے ۔یہ جہاںبھارت کا ایک امتحان ہوگا وہیںعالمی ادارے اور طاقتوں کے لئے بھی ایک آزمائش ہوگی کہ وہ دنیا کے دیرینہ اور گہرے تنازعے کے حوالے سے کیا رویہ اپناتے ہیں۔مغربی دنیا جس طرح اس وقت بھارت پر فریفتہ ہے اس میں کسی بڑے بریک تھر و کا کوئی امکان نہیں ۔ایسے میں تان پھر اپنے زوربازو پر ہی آکر ٹوٹتی ہے۔




Leave a Reply