Mah e Moharamul Haram

ماہِ محرم الحرام

محرم الحرام کے مقدس اور اسلامی سال کے پہلے مہینہ کاآغاز ہو چکا ہے۔ میرا تعلق ایک سنی گھرانے سے ہے۔ اعوان قبیلہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی غیر فاطمی اولاد ہے۔




اس نسبت سے اعوانوں کے جد امجد حضرت عباس علمدار ہیں جنھوں نے ہمیشہ اپنے بھائی حضرت امام حسین کی خوشنودی کو ترجیح دی اور ان کا علم بلند رکھا، اسی نسبت سے ہم اعوانوں کو اہل بیت سے قربت کا دعویٰ بھی ہے۔ ہمارے گاؤں بلکہ پاس کے دیہات میں بھی کوئی شیعہ گھرانا نہیں ہے لیکن ہم سنیوں کے ہاں بھی دسویں محرم کے دن نیاز پکتی ہے اورگڑ والے چاول ہمسائیوں میں تقسیم کر دیے جاتے تھے ۔

میری والدہ محرم کے مہینے میں ہر روز ایک بڑے برتن میں گڑ کا شربت بنا کر گھر کی ڈیوڑھی میں رکھ دیتی تھیں اور ہم بچوں کی یہ ڈیوٹی ہوتی تھی کہ گلی سے گزرنے والے بچوں کو یہ شربت پلایا جائے۔ یہ چاول اور شربت گڑ کا کیوں ہوتا تھا، یہ مجھے معلوم نہیں کیونکہ چینی بھی دستیاب ہوتی تھی لیکن ہمارے پورے علاقے میں خاص طور پردسویں محرم کو گڑ کا شربت ہی بنایا جاتا تھا ۔
گاؤں کی زندگی میںہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں تھا۔ ہم تو آنحضرتﷺ کی اولاد مطہرہ کو غیر معمولی احترام اور عقیدت کے ساتھ یاد کرتے تھے۔ مجھے والد صاحب بتاتے تھے کہ تمہارے دادانے جب بھی پیاس بجھانے کے لیے پانی کا پیالہ ہاتھ میں پکڑا تو کبھی پورا پیالہ خالی نہیں کیا اور پیالہ خالی ہونے سے پہلے ہی ہونٹوں سے دور کر دیا ۔ آنکھیں بھیگ جاتی تھیں ۔ ہمیشہ کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ کے نواسے کو پانی نہ ملا ہم ان کے غلام اسے یاد نہ کریں تو کیا کریں ۔

وہ گردوں کے دائمی مریض تھے جن کے لیے پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے لیکن کبھی پانی سے پیاس نہیں بجھائی ۔ میرے والد چھ بھائی تھے جو سب سنی العقیدہ تھے ۔ ہمارا گھرانہ نسل در نسل سنی چلا آرہا ہے۔ ہماے دین کا مرکز اور منبع حضرت محمدﷺ کی ذات ہے اور یہ سب کومعلوم ہے کہ آنحضرتﷺ اپنی اولاد سے کس قدر محبت فرماتے تھے۔ حضرت فاطمہ ؓ جب باپ کے گھر آتیں تو حضورﷺ اپنی چادر بچھا دیتے تھے اور اس پر بیٹی کو بیٹھنے کا کہتے تھے اور حضرت فاطمہ ؓ کی اولادسے حضورﷺ کی محبت کا اندازہ کون کر سکتا ہے۔

جیسا کہ شروع میں عرض کیا تھا کہ ہم اعوان حضرت علی کی غیر فاطمی اولاد ہیں اور غالباً تاریخی اعتبار سے درست بھی ہے، اس لیے اعوان علوی بھی کہلواتے ہیں ۔حضرت عباس ؓ نے بھائیوں پر جان قربان کر دی ۔ حضرت علیؓ کی فاطمی اولاد کو جو برتری اور فضیلت تاریخ نے دے دی ہے اسے کون چھین سکتا ہے۔ رہا شیعہ اور سنی کا سوال تو اس نوعیت کی فرقہ بازی اس سانحہ عظیم سے غلط فائدہ اٹھانے والوں نے پیدا کی ۔میں اس مکروہ فرقہ بازی پر بات کرنے کوبھی گناہ سمجھتا ہوں اور یہ گناہ کرنے پر تیار نہیں ہوں۔

ہم تمام مسلمان جب حضورﷺ پر درود بھیجتے ہیں تو ان کی اولاد پر بھی ساتھ ہی درود پیش کرتے ہیں۔ شیعہ سنی تفریق اور تفرقہ پر جتنا کچھ لکھا اور جتنا کچھ کہا گیا ہے، اس میں میرے جیسا ایک ناچیز کیا اضافہ کیا کر سکتا ہے۔ پاکستان میں تو صورت حال ایسی ہو گئی ہے کہ کوئی مصدقہ تاریخی بات بھی نہیں کہی جا سکتی۔

کتنی شرم کی بات ہے کہ محرم کے ماتمی جلوسوں کی حفاطت پولیس کے علاوہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذمے ہے۔ یہ سب فرقہ بازی کی وجہ سے ہے۔ ان فرقہ بازوں کو کون شرم دلائے۔ فرقہ واریت کے عذاب میں مبتلا قوم اور اس ملک پر خدا رحم کرے۔ نبیﷺ کے نواسے کی یاد میں ماتمی جلوس بھی سیکیورٹی کا مرہون منت ہے ۔

Leave a Reply