Peoples Party Ka Shazia Marri Ko Bolne Ki Ijazat Na Milne Per Ahtijaj

پیپلز پارٹی کا شازیہ مری کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف اور ڈاکٹر شیریں مزاری کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ‘‘شرم ‘‘آنی چاہئے،کچھ تو شرم وحیا کریں، جس کے جواب میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کھڑے ہوئے اور بولے کہ محترمہ نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں انتہائی قابل مذمت ہیں۔ جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ میں خواجہ آصف کے ہی الفاظ استعمال کر رہی ہوں، شرم کا لفظ غیر پارلیمانی نہیں۔ یہ پانچ سال یہی زبان استعمال کر تے رہے ہیں۔ شہباز شریف کی گفتگو کے دوران حکومتی ڈیسکوں سے طنزیہ جملے اچھالے جاتے رہے، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وزیر اعظم کی نشست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی نشست پر کھڑے ہوکر نواز شریف نے کہا تھا کہ یہ ہیں وہ ذرائع لیکن بعد میں عدالت میں ذرائع پیش نہیں کر سکے۔ عمران خان کو عدالت نے صادق اور امین ڈکلیئر کیا۔ نوازشریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ بلا رہی ہے ، ان کو آکر پیش ہونا چاہیے ، جس پر شہباز شریف دوبارہ کھڑے ہوئے اور بولے کہ میں صرف وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ ’’سزا پانامہ پر نہیں ہوئی تھی بلکہ اقامہ پر ہوئی تھی‘‘ ہم نے بات کی تو آگے نکل جائے گی، حقائق سامنے لائے تو ان کو سننا مشکل ہوجائے گا، ان کو بات کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ شازیہ مری نے کہا کہ تقریبا 16ہزار لوگوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے تو ان کے لیے اپوزیشن نے مل کر ایک مشترکہ قرارداد تیار کی ہے۔ لیکن چئیرمین امجد خان نیازی نے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ دی اور کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے ، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے شازیہ مری کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر احتجاج کیا۔ اس مرحلے پر پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے احتجاجا کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد ایوان کا اجلاس 22ستمبر کو شام 4بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ ایوان میں ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی اور ارکان کی دلچسپی بھی نہ ہونے کے برابر تھی، اجلاس ہمیشہ کی طرح تاخیر سے شروع ہوا۔




Leave a Reply