Qasoor Tu Phir Bhi Noor Jahan Ka Hai

قصور تو پھر بھی نورجہاں کا ہے

ایسے لگتا ہے کسی کا بھی قصیدہ لکھنا جیسے خود کو ہو کسی آس پہ جھوٹا لکھنا دست دیگر پہ نہ آ جائیں منافق سارے میرے دشمن سے کہو سوچ کے دعویٰ لکھنا سمجھ میں نہیں آتا کہ کس رخ سے بات کی جائے۔وہ وقت گیا کہ جب حمیت اور غیرت کا عمل دخل بہت تھا۔کہنے والے تھے کہ ہار بھی جائوں اگر میں تو کوئی بات نہیں۔منصف وقت مجھے قول کا پکا لکھنا، گر اٹھائے یہ ہاتھوں پہ چراغوں سے حروف۔کوئی نکلے جو سفر تو سویرا لکھنا کیا کریں۔دوست لہجے میں جو تلخی ہے کسی رنج سے ہے مجھ کو آتا نہیں جگنو کو ستارا لکھنا۔سخن کے لہجے سے باہر نکل کر دیکھیں تو بات ثقیل ہو جاتی ہے۔سب کھیل تماشہ ہی تو لگتا ہے۔ ہر سمت ایک لایعنی صورت حال ہے شور شرابا اور بلیم گیم شور باہر کا کم نہیں ہوتا۔بات باہر کی کیا سنائی دے۔ باقی باتیں تو بعد میں کریں گے پہلے ذرا حریم شاہ ہی کی سن لیں کہ رفتہ رفتہ اس کے اندر کس قدر اعتماد اور حوصلہ پیدا ہو گیا ہے اور یہ سب کچھ اس نے اپنی صلاحیت سے اشرفیہ تک پہنچ کر ہی حاصل کیا ہے۔اس کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ نوٹوں کے ڈھیردکھا رہی ہے اور بتاتی ہے کہ وہ آرام سے نکال لائی ہے مگر آپ احتیاط کیجئے گا کہ ایئر پورٹ پر سب کے ساتھ یہ آسانی نہیں ہوتی۔یقیناً وہ ایک کامیاب آیان علی کے روپ میں سامنے آئی۔اس کے بعد حرکت میں آنے والے حرکت میں آئے مگر ہم ساری تفصیلی کو چھوڑ دیتے ہیں کہ غیر ضروری ہے۔ حریم شاہ کا موجودہ بیان بہت دلچسپ ہے کہ شہزاد اکبر نواز شریف کے کیس پر توجہ دیں اس نے مزید کہا کہ سچی باتیں کڑوی ہوتی ہیں حکومتی نااہلی سے روپے کی قدر کم ہوئی یہ اس نے اس پس منظر میں کہا کہ وہ اتنے نوٹ لے کر آئی مگر باہر روپے کو کوئی نہیں پوچھتا ۔ایسے ہی یعقوب پرواز کا مشہور شعر یاد آ گیا: ماضی کا انسان سنا ہے غیرت سے بھی مر جاتا تھا میرے معزز قارئین !آپ حریم شاہ کو ایک طرف رکھ دیں اور شہزاد اکبر کی کارکردگی کا جائزہ لیں کتنے تجزیہ کار ہیں جو برملا یہ کہہ چکے ہیں کہ شہزاد اکبر نے ان گنت کانفرنسیں اور کروڑوں روپے خرچ کئے مگر حکومت کو ایک دھیلے کا فائدہ نہیں ہوا۔ وقت الگ ضائع ہوا۔ یہ بات خواجہ جواد نے کہی جو پی ٹی آئی کے نہایت اہم رہنما ہیں اور پچھلے دنوں تو وہ پھٹ ہی پڑے اور کہا کہ وہ ساڑھے تین سال سے ناکامیوں کی صفائیاں دے دے کر تھک چکا ہے۔ ذرا اور آگے آئیے پی ٹی آئی کے لوگوں نے جلوس نکالا اور پیراشوٹرز کے خلاف نعرے لگائے۔یعنی وہ لوگ جو اوپر سے نافذ کئے گئے۔ منتخب اور نظریاتی لوگوں کو پیچھے کر دیا۔ اب فرنٹ مین ہیں۔منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے یہ جو پیرا شوٹرز اور گراس روٹرز کا مقابلہ ہے یہ پی ٹی آئی کے اندر ہے: یہ سماعتوں پہ جو شور ہے یہ ہوائے وقت کا زور ہے یا مرے ہی دل کا یہ چور ہے جو چھپا ہے میری ہی گھات میں ایک لمحے کے لئے یہ بات مان لی جائے کہ ساری اپوزیشن چور ہے اور وہ صادق اور امین وزیر اعظم کے سامنے نہیں ٹھرسکتی اور فواد چوہدری کا کہنا کہ 2008ء سے 2018ء تک 23ہزار ارب کے قرضے لئے گئے کہاں گئے ساتھ ہی انہوں نے ایک اور گرہ لگا دی کہ مہنگائی کا براہ راست تعلق نواز شریف خاندان سے ہے۔ مہنگائی کم نہیں کی جا سکتی اب بتائیے کہ کوئی مسئلہ فیثا غورت یا جوہری تھوری نہیں کہ سمجھنی مشکل ہے؟ اگر یہ حقیقت اور سچ ہے تو پھر عوام پر ترس آتا ہے کہ اتنے بیوقوف ہیں دوبارہ انہی چوروں اور ڈاکوئوں کو آوازیں دے رہے ہیں۔ آپ ضمنی الیکشن دیکھ لیں۔ کے پی کے بلدیاتی الیکشن دیکھ لیں۔ اس سے بھی پہلے کنٹونمنٹ انتخابات کے نتائج۔کسی ذی شعور سے پوچھ لیجیے کہ پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں کیا صورت حال ہے ۔لوگ بلدیاتی انتخابات میں فیصلہ کر دیں گے ۔یہ سب کچھ حکومت کی بری بلکہ بدترین کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ اب آپ جو مرضی کہتے رہیں کہ این آر او نہیں دیں گے اب تو آپ کا یہ تکیہ کلام بچوں کو بھی حفظ ہو گیا ہے۔کچھ اور بات کریں: جسم کانٹوں سے بھرا ہے میری امیدوں کا وہ جو اک پھول ہے دیکھیے کھلتا کب ہے خبر کی تفصیل تو آپ 92نیوز میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستانی ڈاکٹر منصور نے یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سنٹر میں ڈاکٹرز کی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک مریض میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگا دیا ہے۔ٹرانسپلانٹ کے بعد امریکہ سے تعلق رکھنے والے 57سالہ کے ڈیوڈ بینٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے ہیں جن میں جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا خنزیر کا دل لگایا گیا ہے اس پر ایک کروڑ 75لاکھ روپے خرچ آئے ہیں اب ماہرین کے مطابق اب حیوانی اعضا کو انسانوں کے لئے بروئے کار لانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے اسے قابل فخر گھڑی بتایا جا رہا ہے لیکن میں سوچتا ہوں کہ اب جو جانوروں کی شامت آئے گی وہ کوئی نہیں جانتا۔یہاں تو کسی نے پپیتے کے پتے کو ڈینگی کے لئے مفید بتا دیا ہے تو سارے پپیتے کے سارے درخت ٹنڈ منڈ ہو گئے۔خیر فی الحال دل کے لئے تو سؤر یعنی خنزیر ہی مارے جائیں گے۔ اتفاق دیکھیے کہ کالم کے اختتام سے پہلے یہ ویڈیو بھی میری نظر سے گزر گئی جس میں ڈاکٹر منصور نے بتایا کہ اب تک بندر کے دل کو ٹرانسپلانٹ کرنے کا تجربہ ہوا تھا جو کامیاب نہیں رہا۔خنزیر کے دل کی ساخت انسان کے دل کی ساخت سے ملتی جلتی ہے اور چند یوم میں یہ دل بڑھ کر بالغ انسان کے دل جتنا ہو جاتا ہے۔اب داغ کا شعر نئے معنی رکھے گا کہ: دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں الٹا شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا




Leave a Reply