ISI, siya din aur fasisht jamat

آئی ایس آئی، سیاہ دن اور فاشسٹ جماعت




معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں ہے ، تاہم چلیں آئیں اسے ذرا سہل اندازمیں سمجھنے کی سعی کریں۔زیادہ عرصہ نہیں ہوا جب سرزمین پاکستان دہشت گردوں کے عین نشانے پر تھی۔شاید ہی کوئی ایسا دن ہوتا جب اسکے کسی حصہ میں خود کش حملہ، بم دھماکہ یا پھر فائرنگ کا کوئی ایسا واقعہ نہ ہوتا جس میں قیمتی انسانی جانوں اور املاک کا ضیاع نہ ہوتا ۔ دہشت گردوں کی جانب سے ریاست ِپاکستان کی اہم فوجی و سرکاری تنصیبات کو تواتر سے نشانہ بنایا جاتا۔دہشت گردوں کی صفوں میں پاکستان دشمن قوتوں کے بیرونی و اندرونی ایجنٹ شامل تھے۔ ایسے میں افواج پاکستان کے مرکز جی ایچ کیو اور بعد ازاںکوئٹہ کے نزدیک زیارت میں واقع قائداعظم کی تاریخی رہائش گاہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات میں کون ملوث تھے ،چلیں آپ بتائیں ! آپ انہیں کیا کہیں گے ؟ کیا وہ دہشت گرد نہیں تھے ، یقینا میری طرح پوری قوم کو یک زبان ہوکر کہنے میں کوئی تامل نہ ہوگا وہ دہشت گرد تھے ۔ وہ تو سلام ہو افواج پاکستان کو جن کی جہد مسلسل اور مربوط حکمت عملی و کاروائی کی بدولت ان دہشت گردوں کا قلع قمع ہوا۔ اب چلتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد اس مذموم کارروائی کی جانب جس میں چند سو مٹھی بھر ریاست دُشمن عناصر نے احتجاج کی آڑ میں لاہور میں کور کمانڈر ہاﺅس ، جناح ہاﺅ س اورپشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت سمیت سینکڑوں گاڑیوں اور املاک کو نذر آتش کیا۔ آپ خود ہی بتائیں کہ اگر پہلے وہ واقعات دہشت گردی اور انہیں سرانجام دینے والے دہشت گرد تھے تو یہ کون ہیں اور کیا کہلائیں گے ؟کیا سیاسی جماعت کے کارکنوں کی لبادے میں موجود ان انتہا پسندوں کو آپ جمہوری لوگ کہہ سکتے ہیں ۔بات نعرے بازی ، احتجاج اور سڑکیں بلاک کرنے تک رہتی تو سمجھ آتا ہے کیونکہ احتجاج کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے ۔یہ علیحدہ امر ہے محض عمران خان کی گرفتاری پر اس طرح کا رد عمل دینے کا کوئی جواز نہ تھا۔
تاہم گاڑیاں جلانا ، اہم سرکاری و فوجی تنصیابات کو باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت تربیت یافتہ شر پسند عناصر کی طرف سے نشانہ بنانا ، وہاں لوٹ مار کر نا اور پھر انہیں نذر آتش کرنا یقینا وہ Acts of Terrorism) ( ہیں جنہیں دیکھ کر پاکستان کے ازلی دُشمن بھارت نے خوشی سے بغلیں بجائیں ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب شر پسند عناصر کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ کے گیٹ پر پہنچے تو ان میں سے ایک شخص نے اندر موجود افراد سے یہ کہا کہ تم فوجیوں کو ہم لیجا کر گنگا اور جمنا میں
ڈبوئیں گے ۔ یقینا اگر اس کا تعلق پاکستان سے ہوتا تو وہ ایسا کرنے کے لیے کہ پاکستان کے کسی دریا کا نام لیتا ۔اب آپ سمجھ تو گئے ہونگے کہ ان الفاظ کے کہنے والے شخص کا تعلق کس ملک سے ہوگا اور پاکستانی فوجیوں کو گنگا اور جمنا میں ڈبونے کی بات کرنے کی symbolicاہمیت کیا ہے۔ ویسے ان چند سو شر پسند عناصر کو ایسا کرنے کی کیوں کھلی چھٹی دی گئی حیران کن اور ہنوز جواب طلب سوال ہے ۔ اگر پولیس یا سیکورٹی ادارے بروقت حرکت میں آتے تو ایسا کرنے کی کسی کو ہمت نہ ہوتی ۔آئی ایس پی آرکی جانب سے اس دن کو بجا طور پر سیاہ دن قرار دیا گیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ 9 مئی کا دن ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا۔اپنے بیان میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی جس کے بعد منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے۔ یقینا یہ واقعات ایک سوچی سمجھی سکیم کا حصہ تھے جس کا مقصد فوج میں بغاوت کرواکے پاکستان کو شام اور لیبیا بنانا تھا۔ جس میں باوجود تمام تردیدوں اور انکار کے پاکستان تحریک انصاف کی پہلی اور دوسری صفوں کے بیشتر رہنما ملوث نظر آتے ہیں ۔سیکورٹی اداروں کو ملنے والے آڈیو ٹیپ اور دیگر ثبوت تو اسی جانب اشارہ کرتے ہیں ۔ ضمانت پر رہائی کے بعد عمران خان کی جانب یہ کہنا کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا توپاکستان کو دوبارہ سے اسی طرح کے حالات کا سامنا ہوسکتا ہے ، پی ٹی آئی کی قیادت کے آئندہ عزائم کو آشکار کرنے کے لئے کافی ہے ۔ یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے کہ ایک طرف عمران خان یہ بیان دیتے ہیں کہ فوج میری ہے اور دوسری جانب انہی کے پیروکار عام فوجیوں پر 9اور10مئی کے روز حملے کرتے نظر آتے ہیں۔یہ امر قابل توجہ ہے کہ اس سے قبل ٹی ایل پی کوپی ٹی آئی سے کہیں کم violence کا مظاہرہ کرنے پرکالعدم قراردیا گیا ،۔ایم کیو ایم نے تو فوج پر حملوں کے حوالے سے ماضی میں اسکا عشر عشیر بھی نہیں کیا تھا تاہم وہ اپنے کیے کے آج بھی نتائج بھگت رہی ہے ۔ تاہم یہ کون لوگ ہیں جو ان بھیانک کاروائیوں کے باوجود بھی عمران خان اور ان کی جماعت کے ساتھ لاڈلوں جیسا سلوک کر رہے ہی اور اسے جمہوری تحریکوں کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔کیا پی ٹی آئی کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیے؟ ویسے اگر آپ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو 12مئی2007ءکے بدترین فسادات نے اس سے قبل جمہوریت کا راگ الاپ کر ملک میں تیزی سے پھیلنے والی ایم کیو ایم کو واپس کراچی تک ایسے محدود کیا جیسے سانپ اپنی پٹاری میں واپس چلا جاتا ہے ۔ 9اور 10مئی کے بدنما واقعات نے ایسے ہی پاکستان تحریک انصاف سے بھی جمہوری جماعت ہونے کا لبادہ اُتار دیاہے اور یہ ایک فاشسٹ جماعت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی ہے ۔اس جماعت نے واضح کردیا ہے کہ وہ اپنے اہداف کے حصول میں کسی بھی حد تک جاسکتی ہے چاہے اپنی فوج پر حملے ہی کیوں نہ ہوں۔اس جماعت کی قیادت نے ملک میں ایسی انتہا پسند سوچ کو جنم دیا ہے جس کا رخ سیدھا افواج ِ پاکستان کی جانب ہے ۔ بدقسمتی سے فوج پر حملوں اور جلاﺅ گھیراﺅ کے بعد اس جماعت کے قائدین اور کارکنوں کی بیشتر تعداد اوپر اوپر سے اسکی مذمت کر رہی ہے تاہم اپنی محفلوں میں اس پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں ۔سپریم کورٹ کی جانب سے لاڈلے کو ملنے والی چھوٹ نے انہیں مزید شہ دی ہے۔ یاد رکھیں کسی بھی ملک کی فوج اسکی آخری Deterrence ہوتی ہے ۔ پاکستان کے دُشمن یہی چاہتے ہیں کو عوام اور فوج آمنے سامنے آجائیں ۔ یہ کوشش اس وقت تحریک انصاف کی بھی نظر آتی ہے ۔فوج سے آپکو لاکھ اختلاف ہوسکتے ہیں ۔ تاہم کسی بھی جواز کا سہارا لیکر اس پر حملے کرنا ، ناقابل معافی جرم ہے جس پر ہرگز معافی نہیں ملنی چاہیے۔

Leave a Reply