Degein khali , camp bhi khali

دیگیں خالی ، کیمپ بھی خالی 

کیمپ اُداس اور خیمے سُونے ، روٹھ گئی ہیں بہاریں۔ اِدھر کچھ روز سے زماں پارک کا یہی حال ہے، دشت کو دیکھ کے گھر یاد آتا ہے۔ نہ وہ ڈنڈا بردوش جنّات کے غول ہیں نہ زلف بردوش پر ہزاروں کے پہرے۔ اینٹوں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں، دیگیں لڑھک کر ایک طرف جا پڑی ہیں۔ ایک اخبار نے خبر چھاپی کہ کئی روز سے زماں پارک میں کوئی دیگ نہیں پکی۔ علت اور معلول کا سوال ذہن میں آ گیا، وہی مرغی پہلے یا انڈا۔ مطلب دیگ نہیں پکی، اس لئے لوگ غائب ہو گئے یا لوگ چونکہ غائب ہو گئے، دیگ اس لئے نہیں پکی 




کیمپ کا کیمپ ہی خالی ہے، کوئی دیگ پکائے کس کے لئے 

کسی نے کہا، سب چُوری کھانے والے مجنوں تھے، دیگیں پکنا بٹنا بند ہو گئیں اس لئے غائب ہو گئے۔ اس نے مزید کہا کہ میاں، یہاں مزاروں پر فیض پانے تبھی کوئی جاتا ہے جب وہاں دیگ بانٹنے کا سلسلہ جاری ہو۔ یاد آیا، کچھ ہی دن پہلے کسی مرشد شناس نے لکھا کہ عمران خان صاحب زندہ پیر ہیں، جسے یقین نہیں، وہ زماں پارک جائے اور دیکھے کہ کس طرح شبانہ روز دیگیں چڑھتی اور اُترتی ہیں۔ پتہ نہیں یہ مرشد شناس اب کہاں ہیں، خان صاحب خیر سے زندہ ہیں لیکن لگتا ہے پیری ان سے رُوٹھ گئی۔ واضح رہے یہاں جو لفظ لکھا ہے وہ پیری ہے، پیری مریدی والی غلطی سے ایک عدد نقطہ ڈال کر اسے پیرنی مت پڑھ جائیے گا۔ 

_________

پیری کا ایک معنے عمر رسیدگی کے بھی ہوتے ہیں لیکن خان صاحب کے نزدیک تو اس معنی کی پیری کبھی پھٹکی ہی نہیں تھی لیکن ہر کمالے راز وال اور ہر شبابے را بڑھاپا والی بات چند دنوں سے لگتا ہے مر گئی۔ کل کی ان کی تقریر سے یہ بات عیاں تھی، لہجے میں تھکن، چہرے پر یاس کا دھندلکا۔ زیادہ نہیں، صرف ہفتہ بھر پہلے ان کے لہجے میں کیسی کڑک تھی جب عدالت نے انہیں مرسڈیز بھیج کر بلا بھیجا، پرتپاک استقبال کیا۔ آپ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کا سپاس پیش کیا (چشم ماردش و دل ما شاد) اور دبے دبے لہجے میں مودبانہ التجا کی کہ 9 مئی کے واقعات پر حرف مذمت نہ سہی، تھوڑی سی تنقید ہی کر دیں تو کس شان شہنشاہی سے انہوں نے گرفتار کیا تو پھر یہی سب کچھ ہو گا۔ انہوں نے واضح فرمایا کہ 9 مئی کو جو ہوا، وہ عوامی ردّعمل تھا (اور عوام کبھی غلط نہیں ہوتے)۔ 

پھر اس ساری کیفیت کا ”یوٹرن“ ہو گیا۔ اب فرمایا کہ جو کچھ نو مئی کو ہوا، وہ ہم نے نہیں کیا، وہ تو ایجنسیوں نے کیا۔ 

یعنی وہ عوام کا ردّعمل نہیں تھا___ وہ تو ایجنسیوں کا ردّعمل تھا۔ 

_________

ایجنسیوں سے کیا مراد ہے؟۔گھی کی ایجنسی بھی ہوتی ہے، کھاد کی بھی اور دواﺅں کی بھی۔ اگر مراد یہ ایجنسیاں ہیں تو بات درست لگتی ہے اس لئے کہ خان صاحب کے دور میں ان ایجنسی والوں نے مٹی سے سونا بنایا، کھربوں کی کمائی کی، ایک روپے کی شے دس روپے میں بیچی۔ چنانچہ کچھ بعید نہیں کہ خان صاحب کی گرفتاری سے ان ایجنسی والوں کو شدید برہمی ہوئی ہو اور وہ کور کمانڈر ہاﺅس، جی ایچ کیو اور دیگر چھاﺅنیوں پر ٹوٹ پڑے ہوں۔ اسی صورت میں خان صاحب کو اپنا مذکورہ بالا اعلان بھی تصحیح و ترمیم کے ساتھ جاری کرنا چاہیے یعنی اس طرح کہ: 

مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا تو ایجنسیوں والے پھر ویسا ہی ردّعمل دیں گے۔ 

_________

بات چوری کھانے والے مجنوﺅں کے لاپتہ ہونے سے چلی تھی۔ کچھ احباب کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے، دراصل ہوا یہ کہ مجنوں تو وہ خون دینے والے تھے لیکن کیا کریں ، پولیس نے انہیں پکڑ لیا۔ مجبور ہیں ، زماں پارک نہیں آ سکتے۔

پیا کیسے ملوں تجھ سے، میرے پاﺅں پڑی زنجیر 

ان حضرات سے عرض ہے کہ خون دینے والے مجنوں خون کے آنسو رو رو کر یہ حلف نامے پھر کیوں دے رہے ہیں کہ ہم نے بہت غلطی کی، آئندہ نہیں کریں گے، جو کیا، اس پر معافی مانگتے ہیں۔ یہ حلف نامے تحریری بھی ہیں اور” تقریری “بھی۔ یہ ”تقریری“ حلف نامے ویڈیو کلپ کی شکل میں ٹی وی پر بار بار دکھائے جا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی بہت ”کثیر الاشاعت“ ہیں (یعنی وائرل ہیں، خوب دیکھے جا رہے ہیں)۔ 

________

خان صاحب گھر میں گوشہ گیر ہیں، یہ اندیشہ انہیں دامن گیر ہے کہ قفس کا بلاوا آ جائے۔ آتا ہے یاد مجھ کو ”اجڑا“ ہوا زمانہ کی تصویر بنے بیٹھے ہیں اور اس حقیقت کو بالآخر تسلیم کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ

تھی وہ ”دو“ شخص کے تصور سے 

اب وہ رعنائی خیال کہاں 

دوشخص یعنی ایک باجوہ، دوجے فیض، مل کر دو شخص ہو گئے۔ خان صاحب کی طرح ان ”دو شخص“ کو بھی اُجڑے زمانے بہت یاد آتے ہوں گے لیکن میڈیا کی توجہ صرف ایک شخص یعنی عمران خان کی طرف ہے، ”دو شخص“ اس کے خیال میں دھیان دینے کے قابل نہیں رہے۔ کہ انقلاب چرخ گردوں یوں ہی ہوتا ہے۔ 

________

ایک خبر کے مطابق پی ٹی آئی کے -50 ارکان قومی اسمبلی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے، ہر روز کے حساب سے استعفے یا لاتعلقی کے اعلان کریں گے۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ بعدازاں بہت سے دوسرے بھی ایسا ہی کریں گے۔ 

گویا جیسے ایک زمانے میں شامل ہونے والوں کی بھگدڑ مچی تھی ویسی ہی بھگدڑ اس بار ”خارج“ ہونے والے مچائیں گے 

آغاز بھی بھگدڑ تھا، انجام بھی بھگدڑ ہے۔ اے پی ٹی آئی تیرے انجام پہ رونا آیا 

________

شاید روس سے سستے تیل کی آمد کا نتیجہ ہے کہ حکومت نے حاتم طائی کی قبر پر زور کی لات رسید کرتے ہوئے تیل کی قیمت میں -15 روپے کی کمی کر دی ہے، 

بعض حضرات اس کمی کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کہہ رہے ہیں جو غلط ہے۔ زیرہ تب ہوتا جب تیل کم از کم 55,50 روپے لٹر سستا ہوتا۔ فی الوقت اسے زیرہ نہیں، ایک بٹا چار زیرہ یا ایک عدد زیرے کا چوتھا حصہ کہا جا سکتا ہے، دعا فرمائیے کہ اگلے مہینے یہ ایک بٹا چار زیرہ بھی واپس نہ لے لیا جائے۔ 

________

گوادر والوں کے لئے پانی اور اس قسم کے دیگر بنیادی حقوق مانگنے کے سنگین جرم کے مرتکب مولانا ہدایت الرحمن کو بالآخر رہائی مل گئی۔ معزز جسٹس جناب طارق مسعود کی زیر قیادت تین رکنی بنچ نے ان کی ضمانت منظور کر لی اور وہ تقریباً چھ ماہ کی اسیری کے بعد آزاد ہو گئے۔ 

مولانا ہدایت الرحمن کو احاطہ عدالت نہیں، کمرہ عدالت کے اندر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بہرحال، وقت وقت کی بات کی طرح شخص، شخص کی بات میں بھی فرق ہوتا ہے۔ 

Leave a Reply