Mahaz arai kay muzamrat

محاذآرائی کے مضمرات




پُرامن احتجاج ہرشہری کا جمہوری حق ہے جسے سلب کرنا جمہوری حقوق پرقدغن کے مترادف ہے لیکن 9مئی کوجوکچھ ہوا وہ جمہوری حقوق نہیں بلکہ ہرحوالے سے افسوسناک اور شرمناک ہے جس کے زخم آج دوہفتے گزرنے کے باوجود تازہ ہیں اِن واقعات کا سبق ہے سیاسی قیادت ہویا حکومت،اِدارے ہوں یا عام شہری،سب غم وغصے کے دوران پُرامن ردِعمل اور وطن پرست ہونے کا ثبوت دیں اچھی بات یہ ہے کہ تمام تر تحفظات کے باوجود نہ صرف صدرِ مملکت عارف علوی واضح الفاظ میں مذمت کررہے ہیں بلکہ بشمول عمران خان کے پی ٹی آئی قیادت سے بھی ایسا ہی مطالبہ کررہے ہیں علاوہ ازیں تحریکِ انصاف کے اندرسے نو مئی کے واقعات کی مذمت کا تسلسل بھی جاری ہے اورسیاسی انتشار سے دلبرداشتہ کئی لوگ سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے لگے ہیں ایسے نقصانات سے ممکن ہے آئندہ سیاسی جماعتیں احتجاجی نوعیت کے اقدامات سے قبل نتائج و مضمرات پرغوروفکرکرلیا کریں ہمارا ملک کوئی نوزائیدہ ریاست نہیں بلکہ آزادی حاصل کیے 75 برس گزر چکے لہٰذا ضرورت اِس امر کی ہے کہ اب مزید تجربے کرنے کے بجائے بالغ نظری کا مظاہرہ کریں خوشی وغم ا ور غصے کی کیفیت میں بھی مہذب نظر آئیں اگر بالغ نظری کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو پاکستانیوں کودنیا غیر سنجیدہ،لاپروا اور اُجڈ سمجھے گی یہ تاثر وطن کے لیے اچھا نہیں اب وقت آگیا ہے کہ اپنے اور وطن کے اچھے تشخص کے لیے اخلاقی حدودو قیودکی پاسداری کرتے ہوئے ایک مہربان،شائشہ اور امن پسند شہری کا تاثر بنائیں۔
9 کے واقعات سے یہ پیغام ہے کہ ہم جذباتی رومیں بہہ جانے والی قوم ہیں نیز کوئی بھی اپنے مقاصد کے لیے ہمیں استعمال کر سکتا ہے اِس پیغام کوپراپیگنڈے کے طورپر پھیلانے میں وطن دشمن عناصر پیش پیش ہیں جنھیں عالمی سطح پراگر ناکام بنانا ہے توسیاسی قیادت کو کچھ سنجیدہ نوعیت کے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے نہ صرف ملوث عناصر قانون کے کٹہرے میں آئیں بلکہ اُنھیں سزا بھی ملے مگر جمہوری تاثر بھی داغدار نہ ہواِس کے لیے ضروری ہے کہ فوری طورپر ایساغیر جانبدار کمیشن بنایا جائے جونو مئی واقعات کی آزادانہ، منصفانہ اور شفاف تحقیقات کرے بلکہ نتائج سے بھی قوم کو آگاہ کرے تاکہ غم و غصے میں توڑ پھوڑ اورقیمتی املاک نذرآتش کرنے والوں کے بارے میں کسی مکتبہ فکر کو ابہام نہ رہے خود عمران خان بھی
ایسے کمیشن کا نہ صرف مطالبہ کر چکے بلکہ توڑپھوڑ کے مرتکب عناصر کواپنی جماعت کے اراکین تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہیں اِس بناپر آزاد اورغیر جانبدار کمیشن کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے آزاد اور غیرجانبدار کمیشن بنا کر تحقیقات کرانے سے کسی کو ایسی الزام تراشی کا موقع نہیں ملے گا کہ تحریکِ انصاف کوبطور جماعت ٹارگٹ کرتے ہوئے توڑنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے نو مئی کے واقعات کا تقاضا ہے کہ سیاسی محاذآرائی میں کمی لائی جائے اور مل بیٹھ کر ایسے فیصلے کیے جائیں جس سے حقیقی انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نظر آئیں ایسا ہونے سے نہ صرف ملک میں سیاسی استحکام آئے گا بلکہ ملک اور نظام ِ انصاف پرعوامی اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا فی الوقت ایسا تاثر ہے کہ کسی گرفتار مردو زن کی اگر ضمانت ہوجاتی ہے تو جیل سے رہائی پاتے ہی اُسے دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے جس سے پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا تاثر گہرا ہورہا ہے اور ایسے قیاسات کو تقویت مل رہی ہے کہ بطور جماعت اگر کالعدم قرار دینے پر اتفاق نہیں تو کم ازکم پی ٹی آئی کو توڑ پھوڑ کر قومی منظر نامے سے معدوم کرنے کی سرگرمیاں جاری ہیں جو قومی وحدت کے لیے کسی طور سود مند نہیں ماضی میں مقبول جماعت اور سیاسی رہنماؤں کو دیوار سے لگانے کے نقصانات ہماری قومی تاریخ کا حصہ ہیں مزید ایسے اقدمات اورمضمرات کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے لہٰذا ایسی سرگرمیوں اور اقدامات سے اجتناب ہی ملک و قوم کے لیے بہتر ہے۔
کسی کوگرفتار کرنامقصودہے توبھی قانونی حدودو قیود سے تجاوز غلط ہے اور اگر کسی نے کسی گرفتاری پر ردِ عمل دینا ہے تو بھی ایک امن پسند اور قانونی حدود کے پاسدار جیسا طرزِ عمل ہی ذمہ داری شہری کے شایانِ شان ہے جذبات کی رومیں بہہ کرکسی کی تذلیل کرنے اور عبرت کا نشان بنانے جیسے اقدامات ایک جمہوری ملک میں قطعی طورپر نامناسب اور ناقابلِ قبول ہیں اسی طرح گرفتاری پرجذباتی ردِ عمل میں قومی یادگاروں پر چڑھ دوڑنا بھی افسوسناک ہے جس کی ہرگز تائید نہیں کی جا سکتی کیا یہ امرکسی سے پوشیدہ ہے کہ ملک معاشی حوالے سے کھوکھلا ہوچکا ہے؟پھربھی سیاسی پارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ملکی معیشت تاریخی مندی کا شکار ہے جس سے دیوالیہ کے خطرات ہیں ایسے حالات کے باوجودسیاسی قیادت ذمہ داریوں سے چشم پوشی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف بچگانہ اقدامات میں مصروف ہے اوربڑی مہارت سے فی الوقت تمام تر کارروائیوں کا رُخ اپوزیشن کی طرف موڑ دیا گیا ہے حالانکہ حکمران پی ڈی ایم کے اکثر چہروں پر بدعنوانیوں کے زیادہ سنگین الزامات ہیں لیکن نیب ہو یا دیگر محتسب اِدارے،یاتوحکمران جماعتوں کے افرادکو بے گناہ کرتے فائلیں بند کرتے جارہے ہیں یا پھر کارروائیاں روک دی ہیں نیب ودیگر محتسب اِداروں کاحکمرانوں سے محبت اور اپوزیشن سے نفرت کا عمل کسی طور انصاف کے مطابق نہیں۔
قومی وحدت کی علامت اِداروں پر چڑھائی ہماری ہیجان خیز سیاست کا سیاہ باب ہے جس کی کوئی ذی شعور حمایت نہیں کر سکتااِس لیے جو بھی ایسے واقعات میں ملوث ہے اُسے بلاتفریق کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ضرورت ہے لیکن اِس دوران انسانی حقوق کو ملحوظِ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے اور مارپیٹ جیسی روایات قائم کرنے سے احتیاط لازم ہے تاکہ وطن مخالف ایسے جذبات مزید پروان نہ چڑھیں جس طرح کی فضا کے پی کے اور بلوچستان میں بن چکی ہے یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ ملک کا بڑا حصہ تو باون برس قبل گنوا چکے مزیدایسے کسی سانحے کے متحمل نہیں ہو سکتے پاکستان کی بنیادوں میں لاکھوں شہدا کا خون ہے اِس وطن کی مضبوطی اور خوشحالی کے لیے اگر جان بھی قربان کرنا پڑے تومیرے خیال میں کسی سعادت سے کم نہیں کاش سیاسی قیادت جذبات سے نکل کر تحمل سے محاذآرائی میں کمی لانے کی کوشش کرے حالاتِ حاضرہ میں صدر ِمملکت کی یہ تجویزصائب ہے کہ سیاستدانوں کو آرمی ایکٹ کے تحت عدالتیں لگانے پر غور کرنا ہو گا ویسے بھی جس طرح کے عالمی حالات ہیں ایسے فیصلے کسی طور پذیرائی حاصل نہیں کر سکیں گے کیونکہ ایسے اقدامات کوعالمی سطح پرشہریوں کے خلاف ظلم و جبرکے حربے کے طورپرلیاجاتا ہے جس کی میانمارواضح مثال ہے ایسے حالات میں جب پاکستان کو غلط طور پر مذہبی آزادیوں پر پابندیوں میں ملوث قرار دیا جا رہا ہے فوجی عدالتوں کے قیام سے اقوامِ عالم سیاسی پابندیوں میں شمار کرتے ہوئے مزید بدظن ہوں گی۔سنجیدہ کافی لکھا جا چکا موجودہ حالات میں ہنسی و خوشی کے لمحات کی بہت کمی ہے آپ کے لبوں پر تبسم لانے کے لیے ایک عدد لطیفہ حاضر ہے جس سے پولیس کے طرزِ عمل کوباآسانی سمجھاجا سکتا ہے۔
جج: تم عینی شاہد ہو ؟
عورت:جی
جج:جودیکھاہے بیان کرو ؟
عورت:جج صاحب میں نے کچھ نہیں دیکھا
جج:پھر تم عینی شاہد کیسے ہو ؟
عورت:جی میرا نام عینی ہے اور شاہد میرے شوہرکا نام ہے۔

Leave a Reply