Masly ka hal foji adaltein aur bhart ka mutnazea G20 ijlas!!!!

!!!!مسئلے کا حل فوجی عدالتیں اور بھارت کا متنازعہ جی 20 اجلاس

فوجی عدالتوں کے قیام پر بہت بحث ہے۔ سیاسی جماعتوں میں بھی ان عدالتوں کے قیام اور کام کرنے کے حوالے سے اختلاف رائے تو پایا جاتا ہے۔ یہ اختلاف رائے ان کا جمہوری حق بھی ہے اور ہونا بھی چاہیے چونکہ پارلیمانی طرز حکومت میں ایسے اقدامات کو قدر کہ نگاہ سے دیکھا نہیں جاتا لیکن یہاں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کوئی بھی نظام ریاست یا اس کے شہریوں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے یقینا نہیں، نظام اور ریاست کے لیے شہری ہی سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں اور اگر کوئی نظام یا ریاست اپنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ میں مشکلات سے گذر رہی ہو تو پھر کسی بھی قسم کے غیر معمولی اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ ان حالات میں ریاست کا وجود اور شہریوں کا تحفظ ہی سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ 




پاکستان میں نو مئی کو ہونے والے دلخراش اور افسوسناک واقعات کے بعد ہر پاکستانی رنجیدہ ہے۔ دل خون کے آنسو رو رہا ہے جب سیاسی لوگوں نے سیاسی مقاصد کے حصول میں ناکامی کے بعد دفاعی تنصیبات اور سرکاری عمارات کو نقصان پہنچایا ملک بھر میں جلاو گھیراو¿ کے ذریعے شدت پسندوں کے جتھے خوف اور دہشت پیدا کرنے کی ناکام کوشش کرتے دکھائی دئیے۔ ان واقعات کے بعد سرکاری املاک، دفاعی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچانے والوں کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ درحقیقت یہ فیصلہ تحقیقاتی اور تفتیشی عمل کو جلد مکمل کرنے، تاخیری حربوں سے بچنے اور مقدمات کے جلد فیصلوں کے ذریعے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہی کیا گیا ہے۔ نو مئی کے دلجراش واقعات کے دوران صرف صوبہ پنجاب میں پولیس کے زیر استعمال ستانوے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا، تھانوں اور دفاترسمیت بائیس سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا شرپسندوں کی پرتشدد کارروائیوں میں ڈیڑھ سو سے زائد پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ صرف پنجاب میں سرکاری و نجی اداروں پر حملوں اور جلاو¿ گھبراو¿ پر گرفتار ملزمان کی تعداد اڑتیس سو سے زائد ہو چکی ہے۔ لاہور سے لگ بھگ دو ہزار کے قریب شرپسندوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ خیبر پختونخوا میں نو اور دس مئی کے پرتشدد احتجاج سے متعلق دہشت گردی کے اٹھارہ مقدمات درج کیے گئے ہیں اور آٹھ سو نو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گری کے مقدمات میں نامزد ملزمان میں سابق صوبائی وزرا اور سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔ پشاور ریجن میں پانچ، کوہاٹ ریجن میں چار اور مردان ریجن میں دہشت گری کی تین ایف آئی آرز درج ہیں۔ پشاور میں دو سو سڑسٹھ، مردان میں دو سو سولہ اور کوہاٹ میں ایک سو چودہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ کیا ملک بھر میں آگ لگانے والوں کو اس نظام کے سپرد کیا جا سکتا ہے جہاں انہیں قانون توڑنے، املاک کو نقصان پہنچانے اور دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے کے بعد ہر روز سہولت ملنے کا امکان ہو یقینا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ تیز رفتاری کے ساتھ ایسے مقدمات کا فیصلہ کرنے کے لیے فوجی عدالتیں ہی وہ راستہ ہیں جہاں سے ریاست کی رٹ قائم کی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے آرمی چیف جنرل عاصم نصیر نے آرمی ایکٹ کے تحت نو مئی کے واقعات میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا اعلان کیا تھا۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق “آرمی چیف نے دورہ لاہور کے موقع پر یادگار شہدا پر پھول رکھے اور مادر وطن کےلیے جانوں کا نذرنہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سانحہ نو مئی کے ذمہ داروں کےخلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی۔ پاک فوج کی طاقت اس کے عوام ہیں، فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ریاست کےخلاف عمل ہے، ایسا عمل کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دشمن قوتیں اور ان کے حامی فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے ذریعے انتشار کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کے تعاون سے دشمن کے ایسے تمام عزائم کو ناکام بنا دیا جائے گا۔”پاکستان مسلم لیگ ن نے تو فوجی عدالتوں کی کھل کر حمایت کہ ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ موجودہ حالات میں اس مسئلے کا کوئی دوسرا بہتر حل موجود نہیں ہے۔ ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اداروں کو مضبوط اور بہتر بنانے کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ یہ صورتحال نظام انصاف کے لیے بھی سوچنے کا مقام ہے۔ اگر وہاں مقدمات کو بہتر انداز میں سنا جائے تو یہ حالات پیش نہ آئیں۔ پی ٹی آئی کی اعلی قیادت اور کارکنوں نے ظلم تو کیا ہے۔ یہ کام تو دشمن کرتا ہے۔ اپنی سیاسی قیادت اور لوگوں سے تو ایسی پرتشدد کارروائیوں کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی۔

دوسری طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے ذریعے عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں اور دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے دوست ممالک نے سب سے پہلے پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور سب سے بڑھ کر دیرینہ دوست چین نے حق دوستی ادا کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے مقبوضہ کشمیر میں بلائے گئے جی 20 ٹورازم اجلاس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ چینی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں جی 20 کی اجلاس بلانے کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور ایسی کسی بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کی جائے گی۔ بھارت کی جانب سے سری نگر میں 22 سے24 مئی تک جی 20 رکن ممالک کے ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت سے چین کے انکار کے بعد سعودی عرب اور ترکیہ کی جانب سے بھی رجسٹریشن نہیں کروائی گئی ہے۔ یوں پاکستان کے دوست ممالک کی جانب سے یہ اقدام مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔ بھارت کی متعصب اور دہشت گرد حکومت نریندرا مودی نے 2019 میں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے وفاق میں ضم کر دیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ “جی ٹوئنٹی اجلاس کیلیے کشمیر کو بدنام زمانہ امریکی فوجی جیل ’گوانتاناموبے‘ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ کشمیر میں نکل کر دیکھیں تو آرٹیکل تین سو ستر ختم ہونے کے بعد کشمیر ایک اوپن ائیر جیل میں بدل چکا ہے۔” 

مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں اور مجموعی طور پر بھارت کے پاکستان مخالف جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈا کو بے نقاب کرنے میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کردار بہت اہم ہے انہوں نے دورہ بھارت کے موقع پر بھی بھارت کے دوہرے معیار کو دلیل کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھا۔ جی ٹوئنٹی اجلاس کے معاملے میں بھی انہوں نے بروقت دوست ممالک کے ساتھ بات چیت کر کے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جی ٹونٹی اجلاس کو متنازع بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کو بھی اپنے دوستوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

آخر میں اعتبار ساجد کا کلام

تمہیں جب کبھی ملیں ‘ فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتاردو

میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال وخد

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو

کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ

میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو’ میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے

مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا’ مری دھڑکنوں کو قرار دو

تمہیں صبح کیسی لگی کہو’ مری خواہشوں کے دیار کی

جو بھلی لگی تو یہیں رہو’ اسے چاہتوں سے نکھار دو

وہاں گھر میں کون ہے منتظر کہ ہو فکر دیر سویر کی

بڑی مختصر سی یہ رات ہے اسی چاندنی میں گزار دو

کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ میں

مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنج گل میں اتار دو

Leave a Reply