Samjhdar bewkoof

سمجھدار بیوقوف




پہلے میں نے سوچا کالم کا عنوان ’’بیوقوف سمجھدار ‘‘ رکھوں لیکن پھر خیال آیا کہ جو پہلے ہی بیوقوف ہوگا وہ سمجھدار کیسے ہوسکتاہے۔ سمجھدار لوگ بہرحال اکثر بیوقوفیا ں کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ زوال پذیر معاشروں میںسمجھداری ہی بیوقوفی ہو تی ہے جس کا مشاہدہ پاکستان کے بدنصیب بے کس ، بے سہارا اور مظلوم لوگ عرصہ دراز سے کررہے ہیں ممکن ہے میری یہ بات بہت سارے لوگوں کو سمجھ میں ناآرہی ہو ا سلئے وضاحت کئے دیتا ہوں۔ قرب قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے دیگر کئی باتوں کے علاوہ حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ ’’لوگ اس وقت بے حیاکو خوبصورت ، دھوکے باز کو عقلمند اور ایماندار کو بیوقوف سمجھتے ہونگے‘‘ اب یہ تو ہمیں نہیں معلوم کہ قیامت کسقدر قریب آچکی ہے لیکن یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ نشانیاں کچھ ملتی جلتی ہیں۔ اگلے جہان کے بارے میںزیادہ فکر مند لوگ اب اس حد تک حواس باختہ ہوگئے ہیں کہ آلو بیگن کی بجھیا پکانے سے کترانے لگے ہیں کیونکہ اسلام میںملاوٹ حرام ہے۔ علی ؑفرماتے ہیں’’ ہر میٹھی چیز میں زہر ہوتاہے سوائے شہد کے اور ہر کڑوی چیز میںشفاہوتی ہے سوائے شہد کے ‘‘ پندرہ سو سال پہلے کا یہ فرمان جدید ترین میڈیکل تخلیق نے سچ ثابت کردکھایا ہے ۔دنیا میں شوگر قابو کرنے کی ادویات کی مارکیٹ سینکڑوں ارب ڈالروں سے تجاوز کرچکی ہے جو لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں اور ہر گھر میں جن کے علاج پر ہزروں روپے خرچ ہوتے ہیں وہ کوئی اَن پڑھ جاہل اور گنوار لوگ نہیں ہیں۔ بڑی بڑی کرسیوں پر متمکن ، بڑی بڑی یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل اور کئی کئی کتابوں کے مصنف ، مشہور ومعروف ہنر مند اداکار ، اساتذہ کرام اور لکھاری حضرات وخواتین شوگر کے مسلسل علاج کے ساتھ ساتھ اپنی جوان اولا د کی روزانہ جھڑکیا ں سننے کے باوجود میٹھی چیزیں کھانے سے باز نہیں آتے۔ جان بوجھ کر خود زہر کھاتے ہیں اور دوسروں کو بھی کھلاتے ہیںتاکہ اچھی میزبانی کا شرف حاصل کرسکیں۔ کیا یہ لوگ سمجھدار بیوقوف نہیں ہیں؟ عقل اور فہم والا شخص سمجھدا ر کہلاتاہے اور بے عقل ،احمق اور نادان شخص کو بیوقوف کہتے ہیں ۔ د روازہ کھٹکنے پر جو باپ بچے کو اِس حکم کے سا تھ باہر بھیجتاہے کہ کہہ دو ’’ابا گھر پر نہیں ہے‘‘ بیوقوف سمجھدار ہوتاہے یا سمجھدار بیوقوف ؟ معاشرے میںجھوٹی شان وشوکت اور پارسائی کی دھاک بٹھانے کے لئے ریا کاری سمجھداری ہے یا بیوقوفی ؟ کیا نام ونمود کے لئے دستر خوان بچھانے والا سمجھدار ہوتاہے یا بیوقوف ؟ اچھی سے اچھی ، خوبصورت اور باسیر ت بچیوں کو محض جہیز نہ ہونے کے باعث ٹھکرانے والے والدین سمجھدار ہوتے ہیں یا بیوقوف ؟ کیا اپنی دنیا کو پر آسائش ،آرام دہ اور پرسکون بنانے کے لئے لبالب بکنے والا قلم فروش سمجھدار ہوتاہے یا بیوقوف ؟ کیا شاہ کی مصاحبت کا متمنی اور غالب کے بقول اتراتا پھرنے والا آج کا لکھا ری سمجھدار کہلائے گا یا بیوقوف ؟ احمد فراز کے مطابق بس ایک پکار کہ دربار سے بلاوا ہے قلندران سخن کا ہجوم سامنے تھا کسی معاشرے میںاگر اچھائی اور برائی ، اخلاق اورآداب ، اقدارروایت، صحت وتندرستی ، عزت وذلت ،تعلیم وتربیت ، محبت ونفرت، سچ اور جھوٹ ،خلوص ومنافقت ، بہادری اوربزدلی سخاوت اور کنجوسی ، بدصورتی اورخوبصورتی ، صحیح وغلط ، بدمعاشی اور شرافت یعنی دین دنیا میں کامیابی کا واحد راستہ او رنشان مال و دولت قرار پاجائے تو ا س معاشرے میںوہی کامیاب و کامران ٹھہرے گا جس کے پاس کروفر او رمال ودولت کی فراوانی ہوگی۔ ایسی صورت میںکرنسی کے ساتھ ساتھ پورے کا پورا معاشرہ گردش میںآجاتاہے اور زندگی کا کوئی پہلو اور زاویہ ایسا نہیںبچتا جو قابل فروخت نہ ہو۔ ایسے بدترین زوال کے شکار معاشروں میںدین فروشی ، وطن فروشی ، قلم فروشی، ہنر فروشی، نعرہ فروشی اور ووٹ فروشی پیشے بن جاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ماضی اورمستقبل فروشی غرضکہ خود فراموشی اور عالم مدہوشی میںلوگوں کی اکثریت بات بات پر بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ اپنی قیمت لگانے پر تلی رہتی ہے اور آخر کار من حیث القوم بک جاتی ہے ۔ اس طرح بک جاتی ہے جس طرح کچھ عرصہ پہلے یوکرین کی اٹیمی طاقت اور قوت والی قوم بک گئی تھی۔ ایسی صورت میںجوانجام ہوتاہے اُس کا نقشہ اقبال کے اس ایک مصرعے میںکھنچ دیا گیا ہے۔ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں جس معاشرے میں عزت وشہرت کا معیار مال ودولت ہی قرار پا ئے اُس معاشرے میںسمجھدار وہی ہوتاہے جو رقم بٹورنے اور پیسہ بچانے کا ماہر ہو ۔ یعنی جو لینا جانتا ہے او رپیسہ بچانا جانتا ہے۔ ایسے معاشرہ میںٹیکس چور سب سے زیادہ عقلمند ، چالاک وہشیار ، زیرک او رمعاملہ فہم سمجھا جاتاہے اور اسی کا رن معتبر اور عزت دار بھی ہوتاہے یعنی ٹیکس دہندہ کی تذلیل وحقارت اس کی پیشہ وارنہ مہارت بن جاتی ہے ۔ جب اوروں کی ذلت کسی کی عزت واحترام بن جائے تو ایسا معاشرہ جلد یا بدیر منہدم ہوجاتاہے ۔ایسی صورت میںصر ف امیر ہی غریب کا استحصال نہیںکرتا ۔ غریب بھی غریب کا ، عورت بھی عورت کا، مزدور اور کسان بھی ایک دوسرے کا ، اولاد ماں باپ کا ، بھائی بہنوں کا اور دوست دوست کا غرضکہ سبھی لوگ بلا جھجک ایکدوسرے کا مسلسل استحصال کرنے میںمگن نظر آتے ہیں،کیونکہ یہی زندگی کا وطیرہ او رآگے بڑھنے کا ڈھنگ اور واحد راستہ رہ جاتاہے ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ سارے لوگ سمجھدار سمجھے جاتے ہیں ۔ ایک دوسرے کی جڑیں کاٹنے کے باوجود ایک دوسرے سے بڑھ کر انھیں سمجھدار سمجھا جاتاہے۔ ان کے ہاتھوں ذلیل ورسوا ہونے والے لوگ ہی انھیں سمجھدار سمجھتے ہیں۔ بیوقوف سمجھدار وہ ہوتاہے جو خود کو سمجھدار سمجھے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سب سے بڑا بیوقوف وہ ہوتاہے جو دوسروں کو بیوقوف سمجھے کیوں؟ اس لئے کہ وہ بھول جاتاہے کہ اگر وہ اپنی دو آنکھو ں کے ساتھ سب لوگوں کو ٹھیک ٹھیک نشانے پر دیکھ سکتاہے، تو لاتعداد آنکھیں اُسے بھی ہر وقت دیکھ رہی ہوتی ہیں۔ آدمی جب تک اپنی سمجھ کاماخذ اپنی ذات کو سمجھے گا اسی طرح ایک دوسرے سے ذلیل ورسوا ہوتا رہ رہے گا ۔جس دن آدمی اپنی سمجھ کو احکام خداوندی کے تابع کردے گا اُسی دن سے نہ خود بیوقوف بنے گا او رنہ کسی کو بیوقوف بنائے گا۔ یہ ہی دانائی ہے ۔ ’’اور دانائی کی بنیاد خوف خدا ہے ‘‘ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔ ٭٭٭٭٭

Leave a Reply