G20 ijlas bharti hat dhrmi, amrici mufadat aur balochistan ko nishana bnany waly!!!!

!!!!!جی 20اجلاس بھارتی ہٹ دھرمی، امریکی مفادات اور بلوچستان کو نشانہ بنانے والے

ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کہ صورت میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو دوسری امریکی محکمہ خارجہ پاکستان میں قانون کے یکساں اطلاق اور پاکستان کی سیاسی صورتِحال میں خاصی دلچسپی لے رہا ہے۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں کسی ایک سیاسی امیدوار یا جماعت پر کوئی پوزیشن نہیں۔ جمہوری اقدار کا نفاذ، آزادی اظہار رائے، قانون کی عملداری کا اطلاق سب پر ہونا چاہیے۔ جناب ترجمان محکمہ خارجہ آپکو ذرا وقت ملے تو دیکھئے مقبوضہ کشمیر میں وہاں کے لاکھوں افراد کی قید، ان کے حقوق، ان کی آزادی اظہار پر بھی آپکی کوئی پوزیشن ہے یا نہیں۔ کیا بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی آپکو کسی قسم کی تشویش لاحق ہوتی ہے یا نہیں۔ جناب ترجمان محکمہ خارجہ بھارت دہائیوں سے لاکھوں کشمیریوں کے انسانی حقوق غصب کئے ہوئے ہیں اور کشمیریوں کو بدترین مظالم برداشت کرنا پڑ رہے ہیں لیکن عالمی ضمیر نجانے کہاں سویا ہوا ہے ۔ کیا آپ کے لیے پاکستان میں سیاسی مقبوضہ کشمیر کے انسانیت پر ہونے والے ظلم سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں ۔ ان دنوں بھارت عالمی قوانین کہ خلاف ورزی میں سرفہرست ہے وہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق کو غصب کیے بیٹھا ہے اور وہاں لوگوں نے غیر قانونی جی 20 اجلاس کے پرخچے اڑا دئیے ہیں۔ کشمیریوں  کی جانب سے جی 20 اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کی جانب سے دی جانے والی کال پرشٹر ڈاؤن ہڑتال کی ہے۔ نریندرا مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، سری نگر میں بھارتی فوج، پیراملٹری فورسز، ایلیٹ نیشنل گارڈز اورکمانڈوز تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ سب مل کر بھی طاقت کے زور پر اس ہڑتال کو کامیاب بنانے سے نہیں روک سکے۔ سری نگر کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کی جانب سے دکانداروں کو طلب کرکے دکانیں کھولنے کی ہدایت اوربھارتی فوج، پولیس کی جانب سے عمل نہ کرنے پر سخت نتائج کی دھمکیوں کے باوجود کامیاب شٹر ڈاون بھارت سمیت انسانی حقوق کے بہت سے نام نہاد علمبرداروں کو بے نقاب کیا ہے۔ متعدد ممالک نے اس جی 20 اجلاس میں شرکت سے انکار کر کے امریکہ سمیت دیگر اہم ممالک کو کچھ یاد کرانے کی کوشش ضرور کی ہے۔ کاش امریکہ اور انسانی حقوق، آزادی اظہار رائے کو اہمیت دینے والے دیگر ممالک اس طرف بھی کچھ توجہ دیں۔ پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ سری نگر میں جی 20 اجلاس کر وا کر بھارت نے دنیا کو بتایا ہے کہ وہ کوئی عالمی قانون نہیں مانتا، عالمی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پریقین رکھنے والوں کو سری نگر میں اجلاس پر اعتراض ہونا چاہیے۔ دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی حالات پر رنجیدہ اور فکرمند امریکی سیاست دانوں کو بھارت کی طرف سے عالمی قوانین کہ خلاف ورزیوں پر سوچنے اور کوئی خط و کتابت کا وقت ملتا ہے یا نہیں لیکن یہ بات طے ہے کہ ایسے واقعات یہ ثابت ضرور کرتے ہیں کہ دنیا میں طاقتور ممالک کے اپنے مفادات ہیں اور انہیں انسانی حقوق، آزادی اظہار رائے، قانون کا یکساں اطلاق، جمہوریت سمیت تمام چیزیں اپنی ضرورت کے وقت ہی بھلی معلوم ہوتی ہیں۔ بہرحال پاکستان کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جی 20 اجلاس کے موقع پر بہترین انداز میں کام کیا ہے انہوں نے اس سلسلے میں جو لابنگ کی اس سے بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی اور ان کے حواریوں کی دوغلی پالیسی کو بے نقاب کیا ہے۔ 




ایک طرف بھارت مقبوضہ وادی میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے تو دوسری طرف وہ پاکستان میں امن و امان کو خراب کرنے اور بلوچستان میں انتشار پھیلانے کے لیے بھی بے پناہ وسائل خرچ کر رہا ہے۔ پاکستان میں سیاست دانوں کو اپنی اپنی باریوں کی فکر ہے لیکن دشمن اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے مصروف عمل ہے وہ تو بھلا ہو ہمارے دفاعی اداروں کا جو ہمارے سوتے ہوئے جاگ رہے ہوتے ہیں اور دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لیے دن رات کام کرتے ہیں۔ بلوچستان پاکستان دشمنوں اور بالخصوص بھارت کے نشانے پر ہے لیکن دفاعی ادارے ناصرف بھارتی سازشوں اور چالوں کو ناکام بنا رہے ہیں بلکہ جذبات کی رو میں بہنے والوں تک پہنچ کر انہیں گرفتار کر کے دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب بھی کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے سابق کمانڈر گلزار امام شمبے کو گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تو گلزار امام شنبے غلط راستے پر چلنے کا اعتراف کرتے ہوئے ریاست کو ماں قرار دیتے  ہوئے اصلاح کا موقع فراہم کرنے کی بات کرتے ہوئے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے پر معافی بھی مانگی۔ گلزار امام شمبے نے اپنے ساتھیوں کو لڑائی میں وقت ضائع نہ کرنے کا پیغام بھی دیا۔

کیا ہمارے سیاست دانوں کو ادراک ہے کہ دشمن کن خطوط پر ہمارے مستقبل کو ہدف بناتے ہوئے کام کر رہا ہے۔ صد افسوس انہیں صرف اپنی حکومت اور اقتدار سے غرض ہے، انہیں کچھ غرض نہیں کہ دشمن کیا کر رہا ہے اور کس شدت کے ساتھ کر رہا ہے۔ گلزار امام کی گرفتاری اور میڈیا کے سامنے اعتراف جرم سیاسی کھیل میں مصروف لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ اس ملک پر رحم کریں۔ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، مضبوط دفاع ملک کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی معیشت کو مسائل سے نکال کر استحکام کی طرف لے کر جانا ہے۔ چوبیس کروڑ سے زائد انسانوں پر مشتمل یہ پاک سرزمین ہم سے بہتر رویوں کا تقاضا کرتی ہے۔ ہم ہر وقت آپس میں لڑ لڑ کر دشمن کے کام کو آسان بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی رہنما گلزار امام عرف شمبے کی گرفتاری کو آئی ایس آئی کی تاریخ کا بڑا کارنامہ قراردیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے بی این اے رہنما کی گرفتاری ڈی جی آئی ایس آئی انٹیلی جنس آپریشنز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی تعریف اور مبارک دیتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی بحالی کیلئے سیکیورٹی فورسزکی خدمات قابل ستائش ہیں۔

بلوچ نیشنل آرمی اور’براس‘ کے بانی رہنما گلزار امام عرف شمبے کی گرفتاری کو آئی ایس آئی کی تاریخ کا بڑا کارنامہ اور ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ گرفتاری دنیا میں اپنی نوعیت کی دوسری جبکہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی کارروائی تھی۔ انتہائی پیچیدہ، مشکل ترین، کئی مہینوں اور کئی جغرافیائی علاقوں پر محیط کامیاب آپریشن پرقومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھی ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔

قارئین کرام بدقسمتی ہے کہ ہم اپنے ہی ملک کو آگ لگانے اور اپنے لوگوں کی قربانیوں کو نفرت کی آگ میں چلانے کے سفر پر ہیں۔ گذشتہ چند روز میں جو کچھ ہوا یہ کسی بھی طور گلزار امام شمبے اور اس کے ساتھیوں کی دہشتگردانہ کارروائیوں سے مختلف نہیں ہے۔ بلکہ وہ تو کیا کوئی اور بھی اس پیمانے پر آزادانہ ایسی تباہی نہ پھیلا سکے جو سیاسی لبادہ اوڑھے اقتدار کی ہوس میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت اور اس کے بددماغ حمایتیوں نے کیا ہے۔ کاش ہماری آنکھیں بروقت کھل جائیں اور ہمیں اپنے دشمنوں کا اندازہ ہو جائے۔ امریکیوں کے دستخط شدہ خطوط اور بیانات پر خوشیاں منانے والوں کو یہ خبر ہرگز نہیں کہ ملک ہے تو ہم سب ہیں خط لکھنے والوں نے عام آدمی کے کام نہیں آنا بلکہ ہمارے اپنے لوگ ہی دکھ اور غم کی گھڑی میں ہمارے ساتھی ہونگے۔

آخر میں افتخار عارف کا کلام

مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے

میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے

یہ روشنی کے تعاقب میں بھاگتا ہوا دن

جو تھک گیا ہے تو اب اس کو مختصر کر دے

میں زند گی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت

جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے

ستارہ سحری ڈوبنے کو آیا ہے

ذرا کوئی میرے سورج کو باخبر کر دے

قبیلہ وار کمانیں کڑکنے والی ہیں

مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر کر دے

میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرے خدا

اجا ڑ دے مری مٹی کو دربدر کردے

مری زمیں مرا آخری حوالہ ہے

سو میں رہوں نہ رہوں اس کو بارور کردے

Leave a Reply