Tahreek e insaf pr pabndi lgni chahye?

تحریک انصاف پر پابندی لگنی چاہیے؟




عقدہ حل طلب یہ ہے کہ کیا عمران خان کی پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیا جانا چاہیے اور اسے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا جانا چاہیے؟اس سوال کے حق اور مخالفت میں بہت سے دلائل آسکتے ہیں لیکن کچھ غور طلب حقائق ضرور موجود ہیں جن پر نظر ڈالے اور انہیں عمیق انداز میں دیکھے بغیر یقینا فیصلہ لینا مشکل ہوگا۔ کیا 9مئی کے شرمناک واقعات نے پی ٹی آئی کے سیاسی اور جمہوری تشخص کو یکسر بدل کر نہیں رکھ دیا؟ شواہد بتاتے ہیں کہ جو کچھ اس دن رونما ہوا اس کے بارے میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی پہلی اور دوسری صف کی قیادت بخوبی آگاہ تھی۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے کئی ماہ قبل ہی سے تیاری کی جارہی تھی۔ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب اس روز جاری ہونے والے درجنوں ویڈیو پیغامات اور پیشتر پارٹی رہنماؤں کی جائے وقوع پر موجودگی اور اپنے کارکنوں کو فوجی تنصیبات، اعلیٰ فوجی قیادت کی رہائش گاہوں، اہم سرکار ی عمارتوں اور املاک پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے بالواسطہ اور بلا واسطہ احکامات جاری کرنا اس امر کا بین ثبوت ہے کہ ان مکروہ واقعات کے پیچھے کوئی اور نہیں خود پی ٹی آئی کی قیادت ہی تھی۔ ہاں یہ امر بھی خارج از امکان نہیں کہ اس میں باہر سے بھی کچھ شرپسند شامل ہوگئے ہونگے۔ یہاں ایک اور سادہ سا سوال ہے کہ مشرف دور میں جی ایچ کیو پر حملہ ہوا اور بعد ازاں جون 2013ء میں بلوچستان کے علاقہ زیارت میں واقع بابائے قوم حضرت محمد علی جناح کی رہائش گاہ کو نذر آتش کیا گیا۔ ان دونوں واقعات میں بھارت نواز کالعدم جماعت ٹی ٹی پی شامل تھی جنہیں کوئی بھی پاکستانی بلا تامل دہشت گردوں کی کارروائی کہنے میں عار محسوس نہیں کرتا۔ ان طالبان میں زیادہ تر مقامی افراد شامل تھے تاہم سب جانتے ہیں کہ واقعہ بھی دہشت گردی تھا اور کرنے والے بھی دہشت گرد تھے۔ 9مئی کے روز ایک بار پھر جی ایچ کیو پر بھی حملہ ہوا اور لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس یعنی قائد اعظم کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا گیا۔بات یہاں تک ہی
رہتی تو اپنی سنگینی میں کم نہ تھی، لیکن اس پر طرہ یہ کہ وہاں باقاعدہ لوٹ مار کر کے آگ لگائی گئی اور بعد ازاں شرمناک انداز میں کور کمانڈر کی وردی کی بے حرمتی کسی اور نہ نہیں بلکہ خود عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے بھرے چوک میں ہوا میں لہرا لہرا کر کی۔ یہ بات سچ ہے کہ افواج پاکستان کے ساتھ یہ سلوک توآج تک بھارت بھی کرنے کی جرأت نہیں کرسکا جو پی ٹی آئی اور اسکے کارکنوں نے 9مئی کو انتہائی بے شرمی سے کیا۔پلان تو بہت بڑا تھا جس کے تحت آئی ایس آئی کے آفس پر حملہ کرنے کے ساتھ سرگودھا ائیر بیس پر کھڑے پاکستان فضائیہ کے طیارے کو آگ بھی لگانا تھا۔ وہ تو اللہ رب العزت کا شکر ہے کہ یہ منحوس اور مکروہ پلان پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ پاکستانی عوام نے اسے یکسر مسترد کردیا۔ اگر 40سے 50ہزار لوگ بھی پی ٹی آئی کو میسر آجاتے تو یقینا اس ملک کو لیبیا یا شام بننے میں زیادہ دیر نہیں لگنی تھی۔ کیا یہ سب کچھ کرنے کے بعد اب بھی پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت کہلا سکتی ہے؟ کیا اسے قومی سیاسی دھارے میں اب بھی اس طرح اپنا کردار ادا کرنے دیا جانا چاہیے جیسے کہ یہ کرتی چلی آرہی تھی؟ حقیقت حال تو یہ ہے کہ 9مئی کے واقعات نے پی ٹی آئی کا قومی تشخص یکسر بدل کر کے رکھ دیا ہے۔ اس نے فسطائیت کے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اس کے بعد یہ ایک دہشت گرد اور انتہا پسند جماعت کے طور پر تیزی سے اُبھر کر سامنے آئی ہے۔ اگر آج اس جماعت اور اسکی قیادت کے خلاف فیصلہ کن اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو یقین جانیں کہ مستقل قریب میں ارض پاکستان میں پہلے سے بھی زیادہ سنگین واقعا ت رونما ہونگے اور شاید پھر ان کے خلاف کوئی بند باندھنے والا نہ ہوگا۔ ایسے میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما فیاض احمد چوہان کی پریس کانفرنس میں دیا جانے والا بیان عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ کا وہ بیان ہے جس کی بنیاد پر عمران خان اپنے خلاف ہونے والی ممکنہ فوجی کارروائی سے بچتے نظر نہیں آرہے۔ عمران خان اب تک یہی کہہ رہے ہیں وہ اس دن قید میں تھے انہیں کیا معلوم کہ باہر کیا ہوا ہے، تاہم اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو یہ حالات دوبارہ رونما ہوسکتے ہیں۔ یعنی نیم اقرار۔آنے والے دنوں میں مزید لیڈروں کی جانب سے اس طرح کے بیانات آسکتے ہیں جو یقینا عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہونے کی نوید ہے۔ لگتا یہی ہے کہ وہ نااہلی اور سزا سے نہ بچ سکیں گے کیونکہ پلوں کے نیچے سے بہت ساپانی بہہ چکا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ہرحربہ ناکام ہوا، عسکری تنصیبات پر حملہ عمران خان کا آخری حربہ تھا، 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں پلاننگ کے تحت ہوئے ہیں، 9 مئی کو ہونے والے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے گھناؤنے مقاصد تھے۔
پی ٹی آئی خواتین رہنماؤں کی جی ایچ کیو پردھاوا بولنے سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آگئی انکا کہنا تھا عمران خان کے گھناؤنے عزائم تھے جو کسی بھارتی کے ہوسکتے ہیں پاکستانی کے نہیں۔پی ٹی آئی نے ریاست کو چیلنج کیا ہے، ریاست کی اساس پر حملہ کیا گیا، کون سا جرم ہے جو 9 مئی کونہیں ہوا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی پرپابندی سے متعلق فیصلہ ہوا توپارلیمنٹ سے رجوع کیا جائیگا، عمران خان نے جتنے بھی اقدامات کیے ہیں بھارت میں خوشی منائی گئی، بھارت جوپاکستان کے ساتھ نہیں کرسکا وہ عمران خان نے کیا۔ہم عمران خان کوکوئی نقصان نہیں پہنچاسکے، عمران خان کے اپنے اقدامات کی وجہ سے انہیں نقصان ہو رہا ہے، عمران خان کہتے ہیں 9 مئی کے واقعات کا انہیں علم نہیں تھا، اب کہہ چکے ہیں کہ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تو دوبارہ ری ایکشن آئیگا، عمران خان اتنا معصوم بننے کی کوشش نہ کریں، عمران خان نے ایک جوا کھیلا جو وہ ہار گئے ہیں اب حیلے بہانے کرکے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
یعنی عمران خان یہ بازی ہار چکے ہیں اب نتائج کے لیے تیار ہوجائیں۔ ایسا صاف نظر آرہا ہے کہ ان کے بیرونی حمایتی بھی انہیں شاید ا س بار سز ا سے نہ بچا پائیں۔ ان کی جلد یا بدیر گرفتاری ہوہی جانی ہے۔ یقینا وہ بھی اس وقت کسی این آر او کی تلا ش میں ہونگے۔

Leave a Reply