Pyary Nabi S.A.W ki pyari batein!!!!

!!!!پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم سے پوچھا کہ احرام باندھنے والا کپڑوں میں سے کیا پہنے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ کرتا نہ پہنو اور نہ ہی عمامہ باندھو اور نہ ہی شلواریں اور نہ ہی موزے پہنو سوائے اس کے کہ جس کے پاس جوتی نہ ہو تو وہ موزے پہن لے اور ان کو اتنا کاٹ لے کہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں اور ایسے کپڑے نہ پہنو کہ جس میں زعفران اور ورس ہو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے احرام باندھنے والے کو زعفران یا ورس رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع کیا اور فرمایا جو آدمی جو تیاں نہ پائے تو وہ موزے پہن لے اور ان موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم فرماتے ہیں کہ اس آدمی کے لئے شلوار ہے جو چادر نہ پائے اور جو آدمی جوتیاں نہ پائے وہ موزے پہن لے یعنی احرام والا آدمی۔




 حضرت صفوان بن یعلی بن منبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم جعرانہ کے مقام میں تھے کہ ایک آدمی آیا وہ خلوق لگا ہوا جبہ پہنے ہوئے تھا یا کچھ زردی کانشان تھا اس نے عرض کیا اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم مجھے کیا حکم فرماتے ہیں کہ میں عمرہ میں کیا کروں؟ اور نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر اس وقت وحی نازل ہونا شروع ہوئی اور آپ کے چاروں طرف سے پردہ کیا گیا اور یعلی کہتے ہیں کہ میں چاہتا تھا کہ میں دیکھوں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر وحی کس طرح نازل ہوتی ہے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی فرمایا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ تم نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی وحی نازل ہونے کی کیفیت دیکھو یہ فرما کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارہ ہٹا دیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی طرف دیکھا جب وحی جاتی رہی تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ وہ عمرہ کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے؟ وہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اس سے فرمایا کہ خوشبو کے نشان دھو ڈالو اور جبہ اتار دو اور اپنے عمرہ کے اعمال کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔ 

حضرت صفوان بن یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی خدمت میں آیا اور آپ جعرانہ میں تھے اور میں بھی نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پاس تھا اور اس آدمی کے اوپر ایک جبہ تھا اور اس کو خوشبو لگی ہوئی تھی اس آدمی نے عرض کیا کہ میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور مجھ پر جبہ ہے اور اس پر خوشبو بھی لگی ہوئی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اس آدمی سے فرمایا کہ تو وہ کر جو تو اپنے حج میں کرتا تھا اس نے عرض کیا کہ میں کیا یہ کپڑے اتار دوں اور ان سے خوشبو دھو ڈالو! تو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اس سے فرمایا کہ جو تو اپنے حج میں کرتا تھا وہی اپنے عمر میں بھی کر۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے مدینہ منورہ والوں کےلئے ذوالحلیفہ میقات مقرر فرمایا اور شام والوں کےلئے جحفہ اور نجد والوں کےلئے قرن اور یمن والوں کےلئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ یہ مواقیت ان لوگوں کےلئے بھی ہیں جو دوسرے علاقوں میں سے ان مواقیت کی حدود میں آئیں چاہے ان میں سے کسی کا ارادہ حج کا ہو یا عمرہ کا اور جو ان کے علاوہ اپنے علاقوں میں رہنے والوں میں سے ہوں تو وہ اپنی حدود سے احرام باندھیں گے یہاں تک کہ مکہ والے مکہ ہی سے احرام باندھیں گے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے تلبیہ پڑھا میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا شریک نہیں ہے، میں حاضر ہوں، بیشک ساری تعریفیں اور نعمتیں اور بادشاہت تیرے ہی لئے ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تلبیہ کے ان کلمات میں یہ زیادہ کرتے تھے میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں اور تیرے احکام کی فرمانبرداری کےلئے حاضر ہوں ساری بھلائیاں تیرے قبضہ و قدرت میں ہیں میں حاضر ہوں اور رغبت اور عمل تیری طرف ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مشرکین کہتے تھے لیبک لا شریک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم ارشاد فرماتے ہلاکت ہو تمہارے لئے اس سے آگے نہ کہو مگر مشرکین کہتے اے اللہ تو اس کا مالک ہے لیکن اس کے مملوک کا تو مالک نہیں ہے یہ کہتے اور بیت اللہ کا طواف کرتے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ذی الحلیفہ میں رات گزاری اور مناسک حج کی ابتداء یہیں سے کی اور اسی مسجد میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے نماز پڑھی۔ حضرت عثمان بن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے احرام کے وقت کونسی خوشبو لگائی تھی؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا سب سے زیادہ پاکیزہ اور اچھی خوشبو۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو احرام باندھنے سے پہلے اور قربانی والے دن اور بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے وہ خوشبو لگاتی تھی کہ جس میں مشک تھی۔ حضرت معاذ بن عبدالرحمن بن عثمان تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت طلحہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ساتھ تھے اور ہم احرام کی حالت میں تھے کہ ان کےلئے ایک پرندہ ہدیہ لایا گیا اور حضرت طلحہ سو رہے تھے تو ہم میں سے کچھ نے وہ کھالیا اور کچھ نے پرہیز کیا تو جب حضرت طلحہ جاگے تو انہوں نے ان کی موافقت کی جنہوں نے کھایا تھا اور فرمایا کہ ہم نے احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ کھایا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے، ہمیں بیت اللہ کا طواف کرنے روضہ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر درود پاک پڑھنے مسجد نبوی میں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

Leave a Reply