Kaptan ky hathon PTI ka jnaza

کپتان کے ہاتھوں پی ٹی آئی کا جنازہ




ہمارے ایک استادتھے قاری محمدحسن اب فوت ہوگئے ہیں اللہ ان کی قبرپرکروڑں رحمتیں نازل فرمائے،آمین۔وہ اکثرکہاکرتے تھے کہ یہ جو ”میں“ہے یہ انسان کوتباہ کرکے چھوڑتاہے،ہمیں آج بھی یادپڑرہاہے کہ قاری صاحب نے ”میں“ کی تباہی والایہ سبق ہمیں ایک دونہیں بلکہ کئی بار پڑھایااورسمجھایاپراس وقت چونکہ ہم چھوٹے تھے اس وجہ سے اس کوزیادہ اوربہتراندازمیں سمجھ نہیں سکے لیکن آج زمان پارک کے اجڑے چمن اوراس کے مالک کی تباہی نے ہمیں اس سبق کانہ صرف مطلب بلکہ مفہوم بھی سمجھادیاہے۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھاکہ لاکھوں دلوں پرراج کرنے والے کپتان کاکبھی یہ انجام بھی ہوگا۔ایک دنیاکپتان کی گرویدہ تھی،کپتان جہاں جاتے ہزاروں نہیں لاکھوں لوگ امڈآتے لیکن ایک ”میں“ کی وجہ سے وہی کپتان آج تنہا بالکل تنہا ہوکررہ گئے ہیں۔سامنے ہروقت لاکھوں کامجمع،آس پاس ہزاروں لوگ،ہواؤں اورفضاؤں میں اپنے نعرے اور شان وشوکت دیکھ کرکپتان یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اس زمین پرکہیں انسان صرف ”میں“ ہی ہوں۔ ”میں“کی محبت میں کپتان اتنے گرفتارہوئے کہ وہ دنیاکے اکثراصول،قاعدے اورقوانین بھی پھربھول گئے۔کپتان کوپھریہ بھی یادنہیں رہاکہ اس دنیامیں رہنے اورزندگی گزارنے کے بھی کوئی اصول اورضابطے ہیں۔کپتان توکہیں یہ سمجھ رہے تھے کہ دنیا ”میں“ سے شروع ہو کر ”میں“ پرختم ہوتی ہے لیکن ان کویہ نہیں پتہ تھاکہ اس دنیامیں ”میں“ سے آگے بھی بہت کچھ ہے۔وہی بہت کچھ جن سے اب وہ گزرنے لگے ہیں۔بڑے بول یہ تو اللہ کوبھی پسندنہیں،فرعون بھی میں میں کررہاتھاپھرکیاانجام ہوا۔؟اس کا وہ پانچ چھ فٹ ”میں“ والاڈھانچہ تو آج بھی اہل دنیاکے لئے عبرت کانشان بناہواہے۔نہ جانے کتنے لوگ اس ”میں“ ”میں“میں ہوئے لیکن افسوس لوگ پھربھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ زمان پارک کے اجڑے چمن اوراس کے مالک کی تباہی میں کیا دنیا والوں کے لئے عبرت اور نشانیاں نہیں۔؟ وہ جس کپتان کے پاؤں زمین پرنہیں لگتے تھے آج وہ سیاسی زمین پرچلنے کے قابل بھی نہیں۔ ”میں“ کاجامہ پہن کر فرعون کے لہجے میں وہ جوبول بول رہے تھے میں کسی کونہیں چھوڑوں گا۔۔اللہ کی قدرت دیکھیں اب انہیں اپنے چھوڑنے کی فکرلاحق ہوگئی ہے۔کل تک جوفرمارہے تھے کہ تحریک انصاف کے علاوہ سارے سیاسی چوراورڈاکوہیں اورمیں چوروڈاکوؤں سے بات ومذاکرات نہیں کرتااب وہ خوددہائیاں دے رہے ہیں کہ کوئی آئے اورمجھ سے بات ومذاکرات کریں۔وقت اتنی تیزی کے ساتھ بدل جائے گاکسی نے کبھی سوچابھی نہ تھا۔وہ کپتان جس کے اردگردشہدکی مکھیوں کی طرح ہروقت پارٹی رہنماؤں وکارکنوں کی لائنیں لگی رہتی تھیں آج اسی کپتان کی ضمانت دینے کے لئے بندے کیا۔؟ایک بندہ بھی نہیں۔فوادچوہدری،اسدعمر،شیریں مزاری،ملیکہ بخاری سمیت اکثروبیشترپی ٹی آئی کے سابق ایم این ایز،ایم پی ایزاورٹکٹ ہولڈرایک ایک کرکے بادشاہ سلامت کاساتھ چھوڑچکے ہیں جو اکا دکا بچے ہیں وہ بھی اڑان بھرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ زمان پارک جہاں روز شاہی دربار
لگا کرتا تھا اور رات گئے تک ”میں“، ”میں“ کی بولیاں بولی اور گن گائے جاتے تھے۔ اب اسی زمان پارک میں نہ کوئی دھن ہے اورنہ کوئی تن۔ایک ہی ”میں“ہے جوہچکیوں پرہچکیاں لیکرکپتان کوصبح وشام شرمندہ کر رہا ہے۔ انسان واقعی کمزور بہت کمزور ہے۔ وہ بھی توایک وقت تھاجب نہ صرف زمان پارک بلکہ بنی گالہ کی وادیوں اورپہاڑوں میں بھی ”میں“ہی ”میں“ بولا کرتا تھا۔ اب بنی گالہ سے لیکر زمان پارک تک ہر طرف خوف، دہشت، مایوسی،ناامیدی
اورایک خاموشی سی ہے۔زمان پارک وبنی گالہ کی وہ جورونقیں تھیں جن کودیکھ کررات کی تاریکیوں میں بھی دن کاگمان ہوتاتھااب وہاں دن کی روشنیوں میں بھی رات۔۔ ہاں۔۔ اندھیری رات کا گمان نہیں یقین سا ہونے لگتاہے۔کپتان کی ایک ”میں“نے سب کچھ جل کرخاکسترکردیاہے۔بائیس سالہ سیاسی جدوجہد پر ”میں“ کی ایسی مارپڑگئی ہے کہ اب تحریک انصاف کوسراٹھانے کے لئے بھی سال نہیں صدیاں درکارہونگی۔قافلہ لٹ چکا،ساتھی تتربترہوچکے ہیں،وہ جوامیدوں کی مدہم سی روشنیاں باقی تھیں وہ بھی آہستہ آہستہ بجھ گئی ہیں یابجھنے کے قریب ہیں۔کرائے پرلائے گئے لوگ اپنے خیمے اورترپال اٹھاکرپارٹی چھوڑچکے ہیں،نظریاتی کارکنوں کو بھی اب کسی نئے نظریے کی تلاش ہے۔پیچھے مڑکردیکھیں توکپتان،لاکھوں کارکن،کروڑوں فین،شان بھی اورشوکت بھی لیکن آگے۔؟آگے اب ایک اندھیراہی ہے۔ وہ اندھیراجس سے کپتان کے لئے نکلنااب اگرناممکن نہیں تومشکل بہت مشکل ضرورہے۔سیاسی الفاظ میں کپتان نے نہ صرف اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی ماری ہے بلکہ اپنے ہاتھوں سیاسی قبربھی کھوددی ہے۔اس شان سے پی ٹی آئی وجودمیں نہیں آئی تھی جس شان سے عمران خان نے اپنی ضد، انا اور ہٹ دھری کی وجہ سے تحریک انصاف کاسیاسی جنازہ نکال دیاہے۔ عمران خان سیاست میں ضد، انا، تکبر، غرور اور انتقام کے بت کھڑے نہ کرتے توآج سیاسی مخالفین بھی پی ٹی آئی کاجنازہ ہے ذرہ دھوم سے نکلے کے نعروں پرنہ جھومتے۔آپ جوبھی سمجھیں لیکن ہمارے قریب تویہ مکافات عمل ہے۔انسان جوبوتاہے وہی توپھرکاٹتاہے۔انسان کے اعمال وافعال پرآخرت میں جزاوسزاوہ توہے ہی پران اعمال وافعال کادنیاہی کے اندرگھوم پھرکرواپس جھولی میں آکے گرنایہ بھی توثابت ہے۔اسی لئے توکہاجاتاہے کہ جیساکروگے ویسابھروگے۔آپ نے ایساکوئی شخص دیکھاجس نے اچھایابراکوئی کام کیاہواوردنیاکے اندراس کواس کابدلہ نہ ملا ہو۔ دنیاکایہ بدلہ یہ آخرت والے بدلے سے الگ ہے۔اچھے کاموں کے کچھ بدلے پھربھی مؤخر ہو جاتے ہیں جن کاپھرآخرت میں ڈبل وٹرپل اجروثواب ملے گالیکن برے کاموں،ظلم وگناہ کے دنیاوی بدلے مؤخر نہیں ہوتے بلکہ یہ تو دنیا میں ملکرہی رہتے ہیں۔ پھر تکبر وغرور کا سر تو کبھی اونچا رہا نہیں ہے۔ حد سے زیادہ خوش فہمی، خوش پسندی، تکبر اور غرور نے نہ صرف عمران خان بلکہ نوجوانوں کی ایک مقبول سیاسی جماعت کوبھی کہیں کانہیں چھوڑا ہے۔ اب پی ٹی آئی پر جان نچھاور کرنے والے جنونی نوجوان بھی تحریک انصاف کانام لیتے ہوئے کترارہے ہیں۔کوئی مانیں یانہ۔لیکن سچ اورحقیقت یہی ہے کہ ایک انا پرست کپتان نے نہ صرف اپنی ٹیم بلکہ پارٹی کاجنازہ بھی نکال دیاہے۔

Leave a Reply