Siasi buhran ka khatma?

سیاسی بحران کا خاتمہ؟




 گزشتہ دنوںجماعتِ اسلامی خیبر پختو نخوا کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میںانتخابات 2023ءکنونشن کاانعقاد کیاگیا جس کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق تھے جنہوں نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ملک کو جاری سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے یوم آزادی یعنی14اگست کو عام انتخابات کے انعقاد کی تجویز دی ہے ۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی خیبر پختو نخوا نے جنرل الیکشن سے قبل صوبے کے زیر انتظام تقریباً40 محکموں اور خود مختار اداروں کے حوالے سے ورکنگ پیپرز کی ڈرافٹنگ کا کام مکمل کیا ہے جبکہ وفاق کے زیر انتظام محکموں سے متعلق صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے انتخابی منشور میں جامع روٹ میپ بھی دیا گیا ہے‘ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پر و فیسر محمدابراہیم خان نے گزشتہ دنوںنشتر ہال پشاور میں صوبہ بھر سے جماعت اسلامی کے نامزد امیدواران قومی وصوبائی اسمبلی کے انتخابی کنونشن کے موقع پر اعلان کیا کہ جنرل الیکشن کی تیاریوں کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور اگست میں موجودہ حکومت کا دورانیہ مکمل ہونے کے بعد نئے جنرل الیکشن کے ساتھ ہی جماعت اسلامی خیبر پختونخوا میں اپنی شیڈوکا بینہ کا اعلان بھی کر دے گی۔جماعت اسلامی کے پیش کردہ انتخابی منشور میں صحت، تعلیم، ہنگامی حالات اور قدرتی آفات، زراعت و لائیو سٹاک ‘ توانائی‘معدنیات‘سماجی خدمات اور فوری انصاف کےساتھ ساتھ میرٹ کی بالا دستی و احتساب اور مالی خود انحصاری پر بھر پور توجہ دی گئی ہے جبکہ وفاقی کے ذمہ صوبے کے واجب الاداءبقایا جات کے حصول، گورنس و اصلاحات کے ساتھ ساتھ خواتین کے جائز حقوق کے حصول کیلئے سنجیدہ اور عملی کوششیں بھی منشور کا حصہ ہے اس وقت جماعت اسلامی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سب سے پہلے صوبائی سطح پر اپنا انتخابی منشور پیش کر دیا ہے جبکہ صوبہ بھر میں جنرل الیکشن کے تناظر میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی نامزدگیوں کا 60 فیصد سے زائد کام بھی مکمل کر لیا گیاہے۔ جماعت اسلامی پہلی سیاسی جماعت ہے کہ جس نے سب سے پہلے صوبے کی سطح پر اپنا انتخابی منشور پیش کر دیا ہے جس میں نہ صرف نو جوانوں پر فوکس کیا گیا ہے بلکہ بڑی تعداد میں نوجوانوں کو آگے لانے کیلئے الیکشن میں امیدوار کے طور پر ٹکٹ بھی جاری کئے گئے ہیں ۔جماعت اسلامی نے اس کنونشن کے ذریعے ملک میں جاری عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال میں نہ صرف اپنے ورکرز کو ایک بہتر سرگرمی فراہم کی ہے بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی انتخابات کی تیاریوں پر فوکس کرنے کے لئے ایک اچھی مثال قائم کی ہے ۔دراصل یہ بات قابل غور ہے کہ اس وقت جب پورا ملک بالعموم اور خیبر پختونخوا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان 9مئی کے واقعات کے تناظر میں سیاسی محاذآرائی کامیدان بنے ہوئے ہیں ایسے میں پشاور سے گوادر اور کراچی تک اگر کوئی جماعت مثبت اندا زمیں قوم کی راہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہوئے قومی ایشوز کو موضوع بحث بنائے ہوئے ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے جس کے امیر سراج الحق ملک کے طول وعرض میں انتہائی متحرک نظر آتے ہیں۔پشاور میں گزشتہ دنوں منعقد ہونے والا انتخابات 2023ءکنونشن بھی جماعت اسلامی کی ملک گیر سرگرمیوں کی ایک اہم کڑی تھی۔وطن عزیز کے سیاسی منظر نامے پر اس وقت تنہاجماعت اسلامی ہی ایک ایسی جماعت کے طور پرابھرکر سامنے آئی ہے جس نے نہ صرف آئندہ عام انتخابات کے لیئے اپنے امیدواران میدان میں اتاردیئے ہیں بلکہ اپنا مرکزی اور صوبائی منشور پیش کرکے وہ حکومت سازی اور گورننس کے حوالے سے بھی دیگر جماعتوں پرسبقت لیجانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔یہ بات لائق توجہ ہے کہ خیبر پختونخو امیں جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی کی 45میں سے 35 نشستوں پر اپنے امیدواران فائنل کر دیئے ہیں جب کہ صوبائی اسمبلی کی115نشستوں میں سے تقریباً85نشستوں پر جماعت اپنے امیدواران کااعلان کرچکی ہے جسے صوبے کی سیاست اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں جماعت اسلامی کی سنجیدگی کا مظہر اور قوم کے سامنے خود کو ایک متبادل سیاسی قوت کے طورپر پیش کرنے کی حکمت عملی کا عملی اظہار قراردیاجارہاہے۔

Leave a Reply