Dar aur darling!!!

!!!ڈار اور ڈارلنگ

حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے فی لیٹر کمی کر دی ہے۔ یوں اب نئی قیمت دو سو باسٹھ روپے فی لیٹر ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں سولہ مئی کو تیس روپے کمی گئی تھی اور اس بار بھی پانچ روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت دو سو ترپن روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔لائٹ ڈیزل کی قیمت میں پانچ روپے فی لیٹر کمی کے بعد ایک سو چونسٹھ روپے سات پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 164 روپے فی لیٹر برقرار رہے گی۔ 




اس خبر پر شاعرانہ انداز میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں چین کی گھڑی ہے تویہ قیمتیں پندرہ دن کے لیے ہیں۔ یہ خبر سننے کے بعد لوگوں کو کچھ سکون ضرور ملا اور امید قائم ہوئی کہ لندن پلٹ اسحاق ڈار کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔ بھلے شیخ رشید ان پر یہ الزام لگاتے رہیں کہ یہ سب کچھ مصنوعی ہے لیکن ڈار بہادر کے فیصلوں اور اقدامات سے مہنگائی کے جن کو قابو تو کیا جا سکتا ہے۔ ویسے تو ڈار صاحب تجربہ کار ہیں اور اس تجربے کی بنیاد پر ہی لندن سے بلا کر وزارت خزانہ ان کے حوالے کی گئی ہے۔ اس ہینڈنگ اوور ٹیکنگ اوور پر مفتاح اسماعیل برہم ہیں، انہیں بالکل بھی اچھا نہیں لگا کہ جب امیورٹ پر پابندی تھی تو پھر اسحاق ڈار کو امپورٹ کیوں کر لیا گیا حالانکہ وہ بھلے چنگے لندن میں میاں نواز شریف کے ساتھ چائے کافی میں مشغول رہتے تھے۔ پاکستان سے جانے والوں سے ملاقاتیں کرتے لندن میں مظاہرے دیکھتے تھے، زندگی اچھی گذر رہی تھی لیکن نجانے کیوں بیرونی سازش کو کامیاب ہونے دیا گیا اور اس سازش کے نتیجے میں مفتاح اسماعیل سے عہدہ واپس لے کر انہیں تنقید کرنے کے لیے آزاد کر دیا۔ اب وہ نئے نئے خیالات لوگوں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ باتیں تو اچھی ہیں ڈار صاحب کو ان باتوں پر ضرور توجہ دینی چاہیے یہ نہ کریں کہ مفتاح اسماعیل کو ناک آوٹ کرنے کے زعم میں ان کی اچھی باتوں کو بھی نظر انداز کرتے رہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی خبر کے ساتھ ہی مجھے سینئر اداکار خالد عباس ڈار بھی یاد آئے کیونکہ ان کا ایک مشہور ٹی وی شو تھا جس کا نام شاید کچھ یوں تھا “ڈار اور ڈارلنگ” کیونکہ اسحاق ڈار بھی عام آدمی کی ڈارلنگ بننے کے سفر پر ہیں۔ اگر وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر پندرہ دن کے بعد کمی کی خبر سناتے رہے تو وہ یقینی طور پر کروڑوں پاکستانیوں کی ڈارلنگ بن جائیں گے۔ چونکہ مہنگائی نے جینا دو بھر کر دیا ہے، مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی کی شرح بڑھتے بڑھتے اڑتیس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ عام آدمی کا کچومر نکل گیا ہے۔ اگر اسحاق ڈار واقعی ڈارلنگ بننا چاہتے ہیں تو پھر انہیں اس شرح کو کم کرنے کے لیے دن رات کام کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کوئی ڈار جونیئر بھی تیار کریں تاکہ ان کا بوجھ کم کرنے والا کوئی تو ہو۔ یہ نہ ہو کہ ڈار صاحب میاں نواز شریف سے اداس ہو جائیں اور ایک مرتبہ پھر انہیں لندن کی سڑکیں گلیاں پکارنے لگیں اور وہ اڑان بھر لیں۔ اس لیے جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے اسے کم کریں اور اپنا متبادل بھی تیار کریں۔ علم کی زکوة اس کی تقسیم ہے ۔ یہ ایسی تقسیم ہے کہ بانٹنے سے اضافہ ہی ہو گا۔ اس لیے ضروری یے کہ اسحاق ڈار مہنگائی کے جن کو قابو کریں اور علم تقسیم کریں دونوں صورتوں میں ملک کا فائدہ ہی ہو گا۔ عوام کی حقیقی ڈارلنگ اسحاق ڈار ہی ہوں گے لیکن ایک چھوٹی ڈارلنگ تیار کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ 

حکومت کی ساری توجہ سیاست دانوں کو قید کرنے پر ہے ان حالات میں اکیلے اسحاق ڈار کی ذمہ داری مہنگائی کے جن کو قید کرنے کی ہے۔ وہ اس ذمہ داری کے بوجھ تلے شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے انہیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن عام آدمی کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے اس لئے انہیں چاہیے کہ الفاظ کے استعمال میں بطور خاص احتیاط سے کام لیں۔ چند روز قبل مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا “ٹیک اٹ ایزی” وہ بندہ ایزی کیسے رہ سکتا ہے جس کے پاس کھانے پینے کے لیے بھی پیسے نہ بچیں، بجلی کے بل کی عدم ادائیگی پر میٹر کٹ جائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اونچا اڑتے اڑتے نیچے پھرنے والوں کو نظر انداز نہ کریں۔ انہیں سہولت دینے کے لیے کام کریں تو ایسے سوالات کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔

ڈار صاحب کی خدمت میں حکومت کی کارکردگی پیش کر رہا ہوں۔ گوکہ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ڈار سے ڈارلنگ کا سفر طے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن پھر بھی یہ چیزیں ان تک پہنچانا ضروری ہے۔ وہ کہتے ہیں ٹیک اٹ ایزی لیکن دوسری طرف حالات یہ ہیں کہ مہنگائی میں مسلسل اضا فے کا رجحان مئی میں بھی برقرار رہا۔ ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ماہ ملک میں مہنگائی کی شرح اڑتیس فیصد رہی۔ اپریل کے مقابلے میں گذشتہ ماہ مہنگائی میں 1.58 فیصد اضافہ ہوا۔مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح 37.97 فیصد رہی۔ مئی میں شہروں میں مہنگائی 1.50 اور دیہاتوں میں 1.69 فیصد بڑھی۔

اعداد و شمار کے مطابق آلو 17.2 ، گڑ 15.7 چکن 11.30 فیصد مہنگی ہوئی۔ایک ماہ میں انڈے 7 ، آٹا 6.4 گوشت 4.6 اور دال ماش 3.6 فیصد مہنگی ہوئی۔ مئی 2022 کے مقابلے میں مئی 2023 میں سگریٹس 148.3 اور چائے 79.3 فیصد مہنگی ہوئی۔ایک سال میں آلو 108 ، آٹا 99 اور گندم 94.8 فیصد مہنگی ہوئی۔ایک سال میں انڈے 90.2 ، چاول 85 اور دال ماش 58.2 فیصد مہنگی ہوئی ۔ اس دوران دال مونگ 57.7 ، پھل 53 ، اور چینی 41 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ درسی کتب 114 اور اسٹیشنری بھی 79.3 فیصد مہنگی ہوئی۔ اس کے علاوہ موٹر فیول 69.9 ، گیس 62.8 اور بجلی 59.2 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ گاڑیوں کے آلات 45 اور گھریلو سامان 41 فیصد مہنگا ہوا ۔ اس دوران تعمیراتی سامان اور گاڑیاں 38 فیصد مہنگی ہوئیں۔ ان اعدادوشمار کو دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے جان دیو جان دیو انج نہ کریو تھوڑے سیریس ہو جاو ڈار صاحب۔ 

آخر میں فرحت عباس شاہ کا کلام

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد

کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لاعلم

چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد

تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ

تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا

جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد

جانے کب لوٹ کے آ جائے وہ آوارہ مزاج

کھولے رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد

Leave a Reply