Msail mn ghara watan aziz

مسائل میں گھرا وطن عزیز




پاکستان 7000کے قریب گلیشیرز کا گھر ہے اور محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی یہ ہے کہ امسال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کڑاکے کی گرمی پڑے گی جس کی حدت سے ان گلیشیئرز نے پگھل کر سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر کے ملک میں تباہی مچانی ہے سیلابوں کے بعد جو سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں پھیلتی ہیں وہ اپنی جگہ بذات خود ایک علیحدہ سنگین مسئلہ ہوتا ہے ملک کی معاشی صورت حال سب پر عیاں ہے‘ اس پر مزید تبصرہ وقت اور کاغذ دونوں کا ضیاع ہو گا ‘ ادھر ملک میں دہشت گردی ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہی ہے قصہ کوتاہ اس وقت وطن عزیز چاروں طرف سے مشکلات اور قدرتی آفات کے نرغے میں نظر آ رہا ہے ‘یہاں اقوام متحدہ کے اس بیان کا ذکر بھی ضروری ہے کہ اگر معاشی اور سیاسی بحران مزید بگڑ گیا تو پاکستان میں خوراک کا عدم تحفظ آنے والے مہینوں میں مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے‘ سیلاب کے اثرات سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد چند درج ذیل دیگر اہم امور کا ذکر بھی ضروری ہے ‘الیکشن میں اپنی فتح کے بعد ترک صدر ایردوآن کا یہ بیان ان کی دانشمندی دور اندیشی سیاسی ادراک اور فہم کا غماز ہے کہ ترکی کے الیکشن میں کوئی ہارا نہیں‘ فتح صرف اور صرف جمہوریت کی ہوئی ہے ‘ اب کام کرنے کا وقت ہے ہم سب مل کر اسے ترکیہ کی صدی بنائیں گے کاش کہ عالم اسلام میں ترکی کے صدر جیسے اعتدال پسند اور دور اندیش قسم کے رہنما سامنے آجائیں کہ جن کی گفتار بھی سنجیدہ ہو اور جن کا دامن بھی کسی بشری کمزوری سے داغدار نہ ہو خوش قسمت ہوتے ہیں وہ ممالک جن کو فرض شناس عوام دوست رہنما میسر آ تے ہیں جنوبی افریقہ کو نیلسن منڈیلا ‘تنزانیہ کو نیا رارے‘ یوگو سلاویہ کو مارشل ٹیٹو چین کو ماوزے تنگ اور چو این لائی‘ فرانس کو جنرل ڈیگال‘ ترکی کو کمال اتاترک ‘انڈونیشیا کو سوئیکارنو لیبیا کو قذافی ‘ ایران کو امام خمینی ‘برطانیہ کو چرچل امریکہ کو ابراھام لنکن اور کیوبا کو کاسٹرو جیسے لیڈر نصیب ہوئے اور انہوں نے اپنے اپنے عوام کی خوشحالی اور بہتری کیلئے دن رات کام کر کے ان کو معاشی خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیا‘ دراصل ہر ملک میں دو قسم کے رہنما ہوتے ہیں ایک وہ ہوتے ہیں جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اقتدار میں بس ان کا وقت کسی نہ کسی صورت خیر خیریت سے گزر جائے ‘ان کو مستقبل کی اتنی فکر نہیں ہوتی جتنی حال کی ہوتی ہے‘ ان کوتاہ نظر لیڈروں کے بر عکس وہ رہنما مدبر کہلاتے ہیں جن کی دور کی نظر بھی کام کرے اور وہ صرف آج کی نہیں کل کی بھی سوچیں ‘ مدبرین مستقبل کے بارے میں بہت سوچ بچار کے بعد ایسے کام کرتے ہیں کہ جن کے فوائد عوام الناس کے لئے دور رس نوعیت کے ہوں ‘پرانی وسیع سلطنتوں کی طرح تاریخ کا ایک ایسا دور بھی گزراہے جب سلطنت عثمانیہ کہ جس کا منبع ترکی سے تھا‘ نے ایک لمبے عرصے تک دنیا پر حکمرانی کی ‘ ترکیہ کا جغرافیہ ایسا ہے کہ اس کا کچھ حصہ یورپ میں بھی واقع ہے‘ استنبول میں آپ کو یورپ کی بھی ایک جھلک نظر آ تی ہے ۔

Leave a Reply