Chori aur phr sena zori

چوری اور پھر سینہ زوری




سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کی باغ ایل اے 15سے خالی نشست کے نتائج نے مہاتما کی نام نہاد مقبولیت کہ جس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا تھا اس کا پول پوری طرح سے کھول کر رکھ دیا ہے۔ اندرون سندھ بلدیاتی الیکشن سے مکمل واش آؤٹ ہوا لیکن قاسم کے پاپا کی مقبولیت قائم رہی۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کہ جہاں سے تحریک انصاف 14قومی اسمبلی کی نشستیں جیتی تھی وہاں پر تیسرے نمبر پر آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سے بمشکل نصف سیٹیں حاصل کر سکے لیکن میڈیا میں مقبولیت کے پرچم بلند سے بلند تر ہوتے گئے اور اب باغ سے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے مقابلہ میں چار ہزار دو سو ووٹ لئے لیکن گمان یہی ہے کہ چوری اور پھر سینہ زوری جو تحریک انصاف کا وتیرہ بن چکی ہے اتنے کم ووٹوں پر بھی دھاندلی اور غلط امیدوار کو ٹکٹ دینے کا شور ضرور ڈالیں گے۔ معصوم تو صرف فرشتے ہوتے ہیں لیکن جو غلطی کرے اور پھر سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس پر اترائے اس کا معاملہ اوپر والے پر چھوڑ دینا چاہئے۔ کل تک جو لوگ مہاتما کو ریڈ لائن قرار دیتے تھے اب انھیں بخوبی اندازہ ہو گیا خود مہاتما کی ریڈ لائن کارکن ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھی بلکہ ان کی ریڈ لائن تو ان کی بیوی اور خود ان کی اپنی ذات ہے۔ ان کے کارکنوں نے ان کی خاطر پنجاب پولیس سے 21 گھنٹے مقابلہ کیا اور اب 9 مئی کے بعد گرفتار ہیں لیکن مہاتما کے منہ سے ایک مرتبہ ان کے لئے آواز بلند نہیں ہوئی اور اس کا نقد نتیجہ استحکام پاکستان پارٹی کی شکل میں نکلا ہے اور وہ تمام رہنما جو کل تک قاسم کے ابو کے صدقے واری جاتے تھے وہ بھی مہاتما کے کٹر مخالف جہانگیر ترین کے دائیں بائیں بیٹھے تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مسکرا رہے تھے یہ جماعت آنے والے انتخابات میں کیا کارکردگی دکھاتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا پتا چل گیا ہے کہ جو لوگ جس طرح اور جس راستے سے آئے تھے اسی طرح اور اسی راستے سے واپس چلے گئے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس پارٹی کے کرتا دھرتا پارلیمانی سیاست کے اہل
ہی نہیں ہیں اور سوال تو یہ بھی ہو گا کہ کیا انتخابات سے پہلے ان کی نا اہلی ختم ہو گی یا نہیں اور نااہلی کے حوالے سے جو سلوک ان سے کیا جائے گا اس کا میاں نواز شریف کے کیس پر کیا اثر پڑے گا۔
تحریک استحکام پاکستان سے یاد آیا کہ شاہ احمد نورانی مرحوم کو 1978 میں جنرل ضیا نے کہا کہ قومی اتحاد کی باقی جماعتیں تو میری کابینہ میں آ چکی ہیں آپ بھی اپنی جماعت جمعیت علمائے پاکستان سے کابینہ کے لئے بندے دیں لیکن جب نورانی مرحوم نے انکار کر دیا تو پھر ان کی جماعت کے مرکزی رہنما ظہور الحسن بھوپالی کی قیادت میں ایک گروپ کو علیحدہ کر کے استحکام پاکستان کونسل کے نام سے ایک جماعت بنائی گئی اور ظہور الحسن بھوپالی کو مجلس شوریٰ کا رکن بھی بنایا گیا لیکن افسوس کہ 1982 میں ٹارگٹ کلنگ کی ایک واردات میں انھیں قتل کر دیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ یہ اسی جماعت کا دوسرا جنم ہو۔جس دن اس پارٹی کا اعلان ہوا۔ اسی دن فارمیشن کمانڈرز کانفرنس بھی ہوئی اور سر شام اس کا جو اعلامیہ جاری ہوا تو اس کے بعد ہمیں تو پورا یقین ہے کہ بہت سوں کی طبیعت سیٹ ہو گئی ہو گی اور سوشل میڈیا پر جو لوگ قاسم کے ابا کے متعلق جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے ان کے کم بیک کی احمقانہ باتیں کر رہے تھے انھیں نہ صرف یہ کہ شٹ اپ کال دی گئی بلکہ ان کے لئے وارننگ بھی جاری کی گئی اور ہمیں یاد نہیں کہ جس قدر سخت اعلامیہ جاری ہوا ہے اس سے پہلے کبھی ایسا اعلامیہ جاری ہوا ہو اور دوسری بات کہ کور کمانڈر میٹنگ تو انتہائی اہم لیکن محدود ہوتی ہے لیکن فارمیشن کمانڈرز کانفرنس تو عسکری قیادت کا ایک وسیع فورم ہے اور اب تو افواج پاکستان کی قیادت ایک پیج پر نہیں بلکہ اگر یہ کہیں کہ ایک لائن پر نظر آ رہی ہے تو غلط نہیں ہو گا۔ اعلامیہ میں درست نشاندہی کی گئی کہ انسانی حقوق کی آڑ میں 9 مئی کے ذمہ داروں کو معافی نہیں ملے گی اور بیرون ملک اور خاص طور پر ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ امریکہ کس طرح سانحہ 9 مئی کے ذمہ داروں کے حق میں پاکستان سے کچھ کہہ سکتا ہے اس لئے کہ ٹرمپ کے حامیوں نے جب امریکی پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو پورے امریکہ نے مل کر اتفاق رائے سے اس کی مذمت کی اور اس واقعہ کے ذمہ داروں کو امریکی عدالتوں نے 18 سال تک کی سزا سنائی تو کیا پاکستان کے ادارے اتنے بے توقیر ہیں کہ ان کی بری طرح سے تحقیر کی جائے اور جو لوگ یہ گھناؤنا کام کریں اور پھر اس کی وڈیوز بنا بنا کر شیئر کریں اور ریاست ان کے خلاف کارروائی بھی نہ کرے کیا اس ملک میں جنگل کا قانون ہے کہ شر پسند ایک ہی دن درجنوں انتہائی حساس دفاعی مقامات کو نذر آتش کر کے ریاست کو چیلنج کریں اور ریاست پھر خاموش تماشائی بن کر تماشا دیکھتی رہے ایسا کبھی ہوا ہے اور نہ اب ہو گا اور اگر خدانخواستہ ایسا ہوتا تو پھر کل کو کوئی اور گروہ یہی سب کچھ کر کے دنیا میں ہماری جگ ہنسائی کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
9مئی کے سیاہ دن کے واقعات کے حوالے سے وہی چوری اور پھر سینہ زوری کے مصداق سوشل میڈیا پر اس قدر جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ الامان و الحفیظ۔ ایک وی لاگ میں بتایا گیا کہ ملک کے ایک معروف اینکر نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی پلاننگ حکومت نے کی ہے لیکن اس معروف اینکر کی اس دوران صرف تصویر لگائی گئی کوئی آڈیو اور نہ کوئی وڈیو۔ اسی طرح اگر تحریک انصاف کے چیئر مین کہتے ہیں کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ وہ اور ان کی جماعت بے گناہ ہے اور یہ سب کچھ حکومت نے کیا ہے تو ان کے پاس اگر کوئی آڈیو وڈیو ہوتی ہے تو قاسم کے ابو تو اسے جلسوں میں چلا دیتے ہیں تو حقیقت میں اگر کوئی ثبوت ہوتے تو ان پر پابندی تو اب لگی ہے لیکن جب وہ اس قسم کے گمراہ کن بیانات دے رہے تھے تو کیا ہی اچھا ہوتا کہ ساتھ میں وہ ثبوت کہ جن کی موجودگی کا وہ دعویٰ کر رہے تھے وہ بھی عوام کے سامنے پیش کر دیتے لیکن یہ وہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں کہ جسے لہرا کر مہاتما سائفر بنا دیں اور ان کا فین کلب یقین کر لے۔ آپ اپنے فین کلب کی ریڈ لائن ہوں گے لیکن اب انھوں نے ریاست کی ریڈ لائن کو کراس کیا ہے اس لئے اب اس قسم کے سستے، احمقانہ اور استعمال شدہ ہتھکنڈے کام نہیں آئیں گے اس لئے کہ ریاست آپ کی طرح کسی فرد کا نام نہیں بلکہ اسلامی دنیا کی اکلوتی اور دنیا کی ساتویں نیوکلیئر پاور 24کروڑ پاکستانیوں کی نمائندہ ریاست ہے لہٰذا لاڈ پیار بہت ہو گیا لیکن اب نہیں اور عوام کی بھی یہی خواہش ہے کہ کسی بے گناہ کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور کوئی گناہ گار سزا سے نہیں بچنا چاہئے۔ یہی آوازِ خلق ہے اور خدائے بزرگ و برتر نے چاہا تو یہی آواز نقارہ خدا بھی بنے گی۔

Leave a Reply