LRH kay khilaf nab ki tehqiqat

ایل آر ایچ کے خلاف نیب کی تحقیقات




بالاخر نیب کی جانب سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو پانچ سالہ خریداری، بھرتی اور تعمیرات وغیرہ سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت سے ان افواہوں کی حقیقت یا عدم حقیقت سامنے آنے کی امید پیدا ہو گئی ہے جوایک عرصے سے زبان زد عام و خاص تھیں۔اخباری اطلاعات کے مطابق نیب کی جانب سے گذشتہ صوبائی حکومت کے اقدامات اور اصلاحات وغیرہ میں مبینہ غبن اور بے قاعدگیوں سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس مقصد کیلئے نیب کی ٹیمیں صوبہ کے مختلف ہسپتالوں کے دورے کر رہی ہیں ابھی تک نوشہرہ اور ایبٹ آباد کے ایم ٹی آئیز کے دورے کئے گئے ہیں اور بعض ہسپتالوں سے نیب حکام نے ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے اور خریداریوں، ادویات اور بھرتی وغیرہ سے متعلق پانچ سالہ ریکارڈ تیار کرنے اور اس پر نیب حکام کو بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے پیر کے روز نیب کے حکام کو اس حوالہ سے بریفنگ دی جائے گی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایل آر ایچ میں پانچ سال کے دوران اربوں روپے خرچ کئے گئے ہیں جس پر سینکڑوں آڈٹ پیراز بھی بنائے گئے ہیں نیب حکام کو بریفنگ دینے کے بعد حکام کی جانب سے مزید پیش رفت متوقع ہے۔ علاوہ ازیں خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے حوالے سے بھی جو شکوک و شبہات و ممکنہ بدعنوانی اور خاص طور پر خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھرتیوں کا سکینڈل ہے اس حوالے سے بھی تحقیقات ہونی چاہئے نیب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہر اس محکمے اور اداروں کے جملہ معاملات کی تفصیلی چھان بین کرے جن کے بارے میں بدعنوانی اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کا امکان ہے یا پھر اس حوالے سے الزامات لگتے آئے ہیں یا امیدواروں نے ناانصافی کی شکایت کی ہے۔ نیب کی جانب سے صوبے کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال سے احتساب کے عمل کا آغاز احسن قدم ہے اس کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالحکومت کے سارے ہسپتالوں میں یکے بعد دیگرے یہ عمل دہرایا جانا چاہئے تاکہ جہاں جہاں بدعنوانی اختیارات کاغلط استعمال اور غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہوں ان کو سامنے لایا جا سکے اور ذمہ دار عناصر کو سزا ملے ۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے انتظامی معاملات اور بعض دیگر وجوہات کی بناء پر اسے سرفہرست رکھنے کی ضرورت تھی جس کا نیب نے بہتر ادراک کیا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ تفصیلی چھان بین سے اصل صورتحال سامنے آئے گی اور افواہوں و الزامات کی حقیقت بھی کھل جائے گی جو خود ان اداروں کی ساکھ کی بحالی کے لئے بھی ضروری ہے۔

Leave a Reply