Aham qomi aur beinal aqwami amoor

اہم قومی اور بین الاقوامی امور




اپنے آج کے کالم کا آ غاز اقوال زریں کے چند شہہ پاروں سے کر رہے ہیں”نصحیت کی تلخی بد آ موذی کی شیرینی سے زیادہ سود مندہے،زیادہ کھانا کھانے والے کی صحت خراب اور اس پر بار زندگی بہت گراںہو جاتا ہے ،کم خوراکی جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے،بہترین دولت مندی یہ ہے کہ تمناﺅں کو ترک کر دیا جائے۔جب عقل بڑھتی ہے تو باتیں کم ہو جاتی ہیں،جو میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ محتاج نہیں ہوتاانسان اپنی زبان کے پیچھے چھپا ہوا ہے،بڑھاپا موت کا قاصد ہے ۔،مال کا جمع ہونا غم میں پڑناہے ،سب امیدیں پوری نہیں ہوا کرتیںعقلمند وہ ہے جو اپنی امیدوں کو کم کرے، اب ہم ذرا ہلکا سا ذ کر آج کے اہم قومی اور عالمی امور کا کریں گے ۔ شکر ہے روس سے سستی قیمت پر خریدا ہوا تیل انجام کار کراچی پہنچ ہی گیا۔ اب عوام اس انتظار میں ہیں کہ اس سستے تیل کی درآمد سے ملک میں پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کس قدر کمی آتی ہے اور عام آدمی کو اس سے کس قدر فائدہ حاصل ہوتا ہے اب تک تو دیکھنے میں آیا ہے کہ جونہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمت اوپر چڑھتی تو وہ پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتی اب جب کہ روس سے سستا تیل ملا ہے تو دیکھتے ہیں اس کے ثمرات کس حد تک عام آدمی کو پہنچائے جاتے ہیں۔ آ ئے دن میڈیا میں اس قسم کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ ریلوے کی کوئی نہ کوئی ٹرین کسی بڑے حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچ گئی ہے۔ گلے روز یہ خبر چھپی کہ کراچی سے پنڈی آ نے والی گرین لائن ایکسپریس گھوٹکی کے قریب بڑے حادثے سے بچ گئی اس قسم کے آ ے دن ہونے والے واقعات سے پاکستان ریلوے کی عمومی شہرت کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے اور تواتر سے ہونے والے اس نوع کے واقعات اس حقیقت کی غمازی کرتے ہیں کہ حفاظتی اقدامات کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے،ریاض سعودی عرب میں چین عرب کانفرنس کا آ غاز ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں 40 ارب ڈالرز سے زائد کے معاہدے متوقع ہیں۔ بیجنگ 430 ارب ڈالرز کے ساتھ عرب ملکوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بننے جا رہا ہے۔ تجارت کے میدان میں چین کی مشرق وسطیٰ میں یہ اتنی بڑی پیش رفت ہے کہ جس نے امریکہ کی نیندیں حرام کر دی ہیں ۔کیونکہ سعودی عرب کے وزیرِ توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ ریاض چین اور سعودی عرب کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر مغرب کے شکوک و شبہات کو نظر انداز کرتا ہے۔سعودی عرب چین کے ساتھ مقابلہ نہیں بلکہ مزید تعاون چاہتا ہے۔سعودی عرب کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک کی حیثیت سے دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے صارف چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے درمیان ایک بڑا ربط تیل کی وجہ سے ہے۔دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات میں گرم جوشی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اور حساس ٹیکنالوجی میں تعاون بھی مزید بڑھا ہے جس پر امریکہ اور مغربی ممالک کو تشویش ہے۔عرب چین بزنس کانفرنس کے دوران دو طرفہ تعلقات پر تنقید کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ وہ اسے نظر انداز کرتے ہیں کیوں کہ کوئی بھی کاروباری شخص اس طرف بڑھے گا جہاں مواقع ہوں گے۔سعودی عرب کی تیل کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے مارچ میں دو بڑے سودے ہونے کا اعلان کیاتھا جو چین میں سعودی عرب کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری تھی جب کہ سعودی عرب اس طرح چین کو سب سے زیادہ خام تیل فراہم کرنے والا ملک بھی بننے جا رہا ہے۔دسمبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے سعودی عرب کے دورے کے بعدیہ سب سے بڑا اعلان تھا۔چینی صدر نے اپنے ملک کی کرنسی یوآن میں تیل کی تجارت پر زور دیا تھا جو ایک ایسا اقدام ہے جس سے امریکہ کی کرنسی ڈالر کا غلبہ کمزور ہو گا۔کانفرنس میں سعودی وزیرِ توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ چین میں تیل کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے اس طلب سے کچھ تو حاصل کرنا ہوگا۔سعودی وزیرِ سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کو ایک ایسے وقت میں ابھرتی ہوئی خلیجی صنعتوں کا تحفظ کرنا ہو گا جب خطہ محض تیل کی برآمدات پرانحصار کی جگہ، متنوع اقتصادی شعبوں کی طرف جانے کا آغاز کر رہا ہے۔

Leave a Reply