ڈالر ایمنسٹی اسکیم کی تجویز
ڈالر کے بحران پر قابو پانے کیلئے فارن ایکسچینج کمپنیوں کی انجمن کی جانب سے حکومت کو ڈالرایمنسٹی اسکیم لانے کی تجویز اس یقین دہانی کے ساتھ دی گئی ہے اس کے نتیجے میں ڈالر کی قلت بہت کم وقت میں دور ہوجائے گی۔ صدر فارن ایکسچینج کمپنی علاء الدین شیخ کے مطابق کہ ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیاں کی جائیں، سیر و تفریح پر جانے والوں کوانٹربینک سے سستا ڈالر نہ دیا جائے،ڈالر ایمنسٹی لائیں، اس سے 5 سے 10 ارب ڈالر فوری طور پر مارکیٹ میں آسکتے ہیں۔ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ کو اس تجویز پر بات چیت کے لیے مل بیٹھنے کا مشورہ دیا ہے ۔ بین الاقوامی تجارت بالعموم امریکی ڈالر ہی میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ ڈالر ہی کی شکل میں رکھتے ہیں۔ مستحکم معیشتوں میں برآمداتی آمدنی درآمدات پر خرچ ہونے والی رقم سے زیادہ ہوتی ہے چنانچہ انہیں ڈالر کے بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑتا لیکن منفی توازن ادائیگی سے دوچار ملکوں کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انکے سکے کی قدر بھی کم ہوتی جاتی ہے اور ناگزیر درآمدات کے لیے بھی ان کے پاس زرمبادلہ نہیں ہوتا لہٰذا انہیں قرض لیکر اپنی ضروریات پوری کرنی پڑتی ہیں جبکہ غیریقینی معاشی حالات کی وجہ سے بیرونی قرضوں کا حصول بھی ان کیلئے آسان نہیں رہ جاتا۔ پاکستان آج بوجوہ اسی صورت حال سے دوچار ہے۔ اس دلدل سے نکلنے میںعام طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بہت کم شرح سود پر ملنے والے قرضے مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر پاکستان کی جانب سے سخت ترین شرائط کی تکمیل کے باوجود آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی قسط کے اجراء کا معاملہ پچھلے پانچ ماہ سے تعطل کاشکار ہے۔ان حالات میں متبادل راستوں کی تلاش ضروری ہے لہٰذا حکومت کو فارن ایکسچینج ایسوسی ایشن کی ڈالر ایمنسٹی اسکیم کی تجویز پر ضرور غور کرنا چاہئے۔