Phli aur akhri red line

پہلی اور آخری ریڈ لائن




پاک فوج کے اس ماہ ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ پاک فوج کے لیے ملک کی سلامتی سب سے اہم ہے جس پر کوئی سمجھوتہ کیا ہی نہیں جاسکتا۔

یہ بھی صاف ظاہر ہے کہ عوام کے لیے سب سے زیادہ اہم یہ ملک ہے جس کی حفاظت کی ذمے دار پاک فوج ہے جس کے جوان روزانہ ہی ملک میں دہشت گردوں سے نبرد آزما ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔

پاک فوج سیاسی معاملات سے دور رہ کر ملک کی حفاظت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جب کہ ایک سیاسی گروہ ایسا نہیں چاہتا اور وزیر خارجہ کے بقول یہ سیاسی گروہ پاک فوج کی سیاست میں مداخلت کا حامی ہے، جس سے پاک فوج کا سیاست سے لاتعلق رہنا برداشت نہیں ہو رہا اور چاہتا ہے کہ پاک فوج اس کی مدد کرے تاکہ وہ پھر کسی طرح اقتدار حاصل کرسکے۔

عوام اپنی افواج کے حامی اور اس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور فوج کو اپنی پہلی اور آخری ریڈ لائن قرار دیتے ہیں اور فوج کی ریڈ لائن صرف پاکستان ہے جس کی حفاظت وہ روز اپنی جانیں دے کر کر رہی ہے۔

پاک فوج ملک کے لیے اپنی جانیں وقف کر دینے والے خاندانوں پر مشتمل ہے جو ملکی حفاظت اپنے جوانوں کے ذریعے کر رہا ہے جس کا ایک جوان اگر ملک کے لیے شہید ہو جائے تو وہ دوسرا جوان پیش کر دیتا ہے اور اپنے شہید ہو جانے والوں پر فخر کرتا ہے جب کہ فوج جیسا کوئی اور ادارہ ایسا نہیں ہے جس کے جوانوں کا مشن ہی اپنے وطن کی حفاظت کے لیے جانیں قربان کرناہے اور وہ اس سلسلے میں سب سے آگے ہیں اور روزانہ ہی فوج کے جوان قربانیاں دے رہے ہیں اور ان کے خاندان ان حقائق سے مکمل آگاہ ہونے کے باوجود فوج میں خود کو پیش کرتے ہیں اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

پاک فوج کے بعد ملک کی اندرونی حفاظت پر مامور پولیس کے جوان ہیں، پولیس کے جوان بھی ملک میں خصوصاً کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور پولیس کا کوئی بھی جوان جان کے خوف سے اپنی ملازمت نہیں چھوڑ کر جاتا اور اندرونی محاذ پر سرگرم عمل ہے۔

ملک کے لیے ہر دم جان قربان کرنے والے جوانوں کی حوصلہ شکنی اور پاک فوج کے شہدائ، ان کی تصاویر اور علامتوں کے ساتھ نو مئی کو جوکچھ کیا گیا وہ پاکستان کی تاریخ کا کبھی نہ بھولنے والا سیاہ اور شرمناک دن تھا جس دن اقتدار کے حصول کے لیے یہ سب کچھ کرانے والوں کی اصلیت قوم پر ظاہر ہوگئی اور احسان نہ ماننے والے احسان فراموشوں نے اپنے محسنوں کے ساتھ جوکیا اس کا ایک واضح ثبوت جناح ہاؤس لاہور ہے۔

راقم نے ایک ماہ بعد خود جناح ہاؤس کی حالت زار دیکھی جس عمارت کا ایک بھی کمرہ محفوظ نہیں رہا تھا اور دہشت گردوں نے ہر کمرہ جلا دیا تھا۔ تاریخی جناح ہاؤس کی تباہی دیکھنے صبح گیارہ بجے سے شام 6 بجے تک پاک فوج سے محبت کرنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے اور ملک بھر سے لاہور آنے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ جناح ہاؤس آ کر اپنی فوج سے یکجہتی اور محبت کا اظہار کریں۔

ایک کمرے میں آویزاں کی گئی پاک فوج کے شہداء کی تصاویر کے سامنے پھولوں کے گلدستے رکھ کر لوگ ان سے عقیدت کا اظہار اور جناح ہاؤس میں ایک ماہ قبل کی جانے والی آتشزدگی کی مذمت کر رہے ہیں اور شہداء کو سلام عقیدت پیش کرکے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ اپنے جوانوں کے ساتھ ہیں اور ان سے محبت کرتے ہیں۔

دہشت گردوں نے 9 مئی کو تاریخی جناح ہاؤس ہی نہیں جلایا بلکہ جناح ہاؤس کی عمارت کے باہر کے ایک کمرے اور صحن کو بھی نہیں بخشا تھا۔ جناح ہاؤس کے وسیع علاقے میں لگے ہوئے آموں کے درختوں پر آم لٹک رہے ہیں اور اس حصے کے سرسبز لانوں کے علاوہ جناح ہاؤس کی عمارت اس طرح جلائی گئی کہ کوئی ایک بھی کمرہ محفوظ نہیں رہا اور نو مئی کو پھیلائی گئی تباہی پر آنے والے دیکھ کر مغموم ہو جاتے ہیں۔

قوم کی ریڈ لائن پاک فوج اور فوج کی ریڈ لائن پاکستان ہے، جس کے آگے سیاست اور اقتدار ہیچ نظر آتے ہیں کیونکہ ملک ہے تو سیاست بھی یہیں ہوگی اور ملک کی حفاظت کی واحد ذمے دار پاک فوج ہے۔

فوج کو سیاست میں ملوث کرکے اقتدار حاصل کرنے والی سیاست ملک و قوم کے لیے مفید ہے نہ ماضی میں تھی۔ چند افراد کی سیاسی دلچسپی سے فوج کا کوئی لینا دینا نہیں وہ ملک کی حفاظت پر مامور اور اپنے فرائض سے مکمل آگاہ اور ان سے محبت کرنے والے موجودہیں اور ثبوت بھی دے رہے ہیں۔

Leave a Reply