Kam umari ki shadion ky khilaf karwai ka hukam

کم عمری کی شادیوں کیخلاف کارروائی کا حکم




لاہور ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کی شادیاں کرنے اور کرانے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کم عمر شادی کرنے والے دولہا، نکاح رجسٹرار اور گواہوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ کم عمر بچوں کی شادیوں پر چاول کھانے والے باراتیوں کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ عدالت نے سیکرٹری بلدیات کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد، کارروائی رپورٹ 19جون کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے 2015ء میں کم عمری میں شادی کیخلاف ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کے تحت لڑکی کی کم سے کم عمر 16سال اور لڑکے کی 18سال رکھی گئی ہے اور کم عمری کی شادی میں ملوث افراد کو 50ہزار روپے جرمانہ، چھ ماہ قید یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ کم عمری کی شادی رکوانے کا قانون 1929ء سے موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث دیہات اور دوردراز کے علاقوں میں عموماً لڑکی کی شادی اس کی بلوغت سے بھی پہلے کیے جانے کے کیس رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ ایسے بچے بچیوں کے نکاح کو رجسٹرڈ کرتے وقت تاریخ پیدائش کے سرٹیفکیٹ نہیں دیکھے جاتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ 16سال سے کم عمر کی لڑکی اور 18سال سے کم عمر کے لڑکے کی شادیوں کی بیخ کنی کے لئے قانون پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔

Leave a Reply