Panshion islahat ky hakumati daway aur zameni hqaiq

پنشن اصلاحات کے حکومتی دعوے اور زمینی حقائق




وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں کہا ہے کہ کئی کھرب روپے پنشن کی مد میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے پنشن اصلاحات ناگزیر ہیں۔ معاشی تحفظ کے بغیر جمہوری اور فلاحی ریاست کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام مہذب ممالک اپنے شہریوں کے سماجی اور معاشی تحفظ کے لیے سوشل سکیورٹی اور الائونسز کا بندوبست کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک میں تو بے روزگار افراد کو روزگار نہ ملنے تک گزارہ الائونس دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں شہری کل کی فکر سے آزاد قومی ترقی میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں معاشی عدم مساوات کے ساتھ معاشی عدم تحفظ بے شمار سماجی برائیوں اور جرائم کی وجہ بن رہا ہے۔ حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد طے شدہ فارمولے کے تحت پنشن کی صورت میں گزارہ الائونس دیتی ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتے بڑھتے کل اخراجات کا 5.7فی صد اور جی ڈی بی کا 3.2فیصد کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے مختلف ادوار میں پنشن اصلاحات کا دعویٰ کیا جا رہا ہے مگر کوئی قابل عمل طریقہ کار مرتب نہیں کیا جا سکا۔ بہتر ہو گا حکومت پنشن اصلاحات سے پہلے بے روزگاروں کو گزارا الائونس کی فراہمی یقینی بنائے تا کہ بزرگ افراد کو خاندان کی کفالت سے آزادی اور معاشی تحفظ نصیب ہو سکے۔

Leave a Reply