Samundari tufan

سمندری طوفان




بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’’بائپر‘‘ کی موجودگی کے باعث ممکنہ نقصانات سے بچائو کی تدابیر انسانی وسائل کے حوالے سے تسلی بخش قراردی جاسکتی ہیں۔ اس ضمن میں سول انتظامیہ اور پاک فوج دونوں مستعد نظر آئے۔ وزیراعلیٰ سندھ بذات خود کئی مقامات کا فضائی جائزہ لے چکے ہیں جبکہ کور کمانڈر کراچی نے پیر کو رات گئے بدین میں ہنگامی اجلاس کیا اور پاک فوج کے دستے ریسکیو کے لئے مختلف مقامات پر پہنچ گئے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق طوفان 15جون کو کیٹی بندر اوربھارتی گجرات سے ٹکرا سکتا ہے تاہم طوفان کےاردگرد تیس سے چالیس کلومیٹر تک نقصان کا زیادہ اندیشہ ہوتا ہے۔ ’’بائپرجوائے‘‘ طوفان کے مرکز میں 150سے 190کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ لہروں کی اونچائی بھی 35سے 40فٹ تک ہے۔ یہ طوفان14جون سے شمال مشرق کی طرف ہو جائے گا۔ ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص، تھرپارکر، عمرکوٹ میں تیز ہوائوں اور بارشوں کا امکان ہے۔ کراچی میں بدھ کی شام سے شروع ہونے والی بارش جمعہ تک جاری رہ سکتی ہے جو 100ملی میٹر تک متوقع ہے۔ حیدرآباد، سانگھڑ، نوابشاہ تک کہیں کہیں بارش کا امکان ہے۔ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی پر تیز ہوائیں چلنے اور اونچی لہروں کا بھی امکان رہے گا۔ گوادر کے علاقے اورماڑہ کے علاوہ کئی دیگر مقامات پر سمندری طوفان کے اثرات آناشروع ہوگئے ہیں ۔ پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جہاں پاک فوج کے دستے ریسیکو کے لئے مختلف مقامات پہنچ چکے ہیں وہاں سول انتظامیہ کے علاوہ اسکائوٹوں کی ٹیمیں اور ایدھی رضا کار بھی مستعد ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ صورتحال سے احسن طورپر نمٹاجائیگا اور جن لوگوں کو ہنگامی طور پر گھر چھوڑنا پڑےان کا بہتر خیال رکھاجائے گا۔

Leave a Reply